آرٹس کونسل کراچی میں جاری سترہویں عالمی اردو کانفرنس کا دوسرا دن منفرد نشستوں اور دلچسپ موضوعات سے بھرپور رہا، سیشن میں ہوں کراچی کو شہریوں نے خوب پسند کیا۔
عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز بچوں کے ادب، خواتین کی جدوجہد، کے ایم سی کی تاریخ پر مکالمے اور میڈیا پرنشستیں ہوئیں،
اردونظم میں کراچی کاحصہ،دنیابدلتی خواتین،سرائیکی پشتون ثقافت و ادب پر نشستیں کے ساتھ ساتھ میں ہوں کراچی کے سیشن میں مائرہ خان، ہمایوں سعید اور عاصم اظہر نے اپنے کریئرکے سفر کی کہانیاں سنائیں تو شرکا کوب محظوظ ہوئے ۔
وائی ایم سی گراونڈ میں اداکارہ مائرہ خان سے میزبان وسیم بادامی نےدلچسپ سوالات پوچھے تو ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ شکر ہے کراچی شہر کا موسم کچھ بہتر ہوا، میرا گھر کراچی میں ہی ہے میرا تعلق اسی شہر سے ہے اور یہ زندگی بھر کا تعلق ہے ۔
سیشن کے دوران، ماہرہ خان نے کراچی سے اپنی محبت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ شہر ان کے دل کے بہت قریب ہے، کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی کے سب سے اہم لمحات یہاں گزارے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئیں، یہیں شادی کی، اور ان کے دادا دادی ہندوستان سے ہجرت کرکے کراچی آئے تھے۔ ماہرہ خان نے شہر میں گزرے خوبصورت لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ یادیں ہمیشہ ان کے ذہن میں تازہ رہتی ہیں۔
ماہرہ خان نے کراچی کی ثقافت اور اس کے کھلے دل و دماغ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہر کسی کی شناخت یا پس منظر سے لوگوں کو نہیں جانچتا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں میں صبر اور برداشت کا جذبہ سب سے نمایاں ہے، جو اس کی سب سے بڑی خوبی ہے کیونکہ کراچی میں مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے لوگ امن و سکون کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کے سب سے زیادہ دوست بھی اسی شہر میں ہیں۔
کراچی کی خوبصورتی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ماہرہ خان نے بتایا کہ انہیں اپنے بچپن کی یادیں بہت یاد آتی ہیں جیسے کہ خاص طور پر زینب مارکیٹ جانا اور گول گپے کھانا۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی وہ یہ خواہش کرتی ہیں کہ برقعہ پہن کر گلیوں میں گھوم سکیں اور ان یادوں کو پھر سے جی سکیں، لیکن اپنی شناخت کی وجہ سے یہ ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا۔
سیشن کے دوران، ماہرہ خان نے کوئٹہ میں پیش آئے حالیہ واقعے پر بھی بات کی اور کہا کہ ایسے ایونٹس، جیسے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں منعقد کیے جاتے ہیں، کوئٹہ میں بھی ہونے چاہییں تاکہ ناخوشگوار واقعات سے بچا جا سکے۔
ماہرہ خان نے ایوارڈ شوز کی اہمیت پر بات کی اور کہا کہ ایسے ایونٹس نئے ٹیلنٹ کو تسلیم کرنے اور فنکاروں کو ایک دوسرے سے ملنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
میں ہوں کراچی کے دوسرے سیشن میں اداکار ہمایوں سعید اورگلوکار عاصم اظہر نے اپنے کریئر کے سفراور کامیابیوں کی کہانیاں سنائیں۔
دوسرے دن کے اختتام پر عالمی مشاعرہ ہوا، جس میں معروف شعرا نے اپنے کلام سے اردو زبان و ادب کی چاشنی کاذائقہ چکھایا۔