حکومت نئی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ دفاع، تجارتی شعبوں، صحت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں رابطوں کے لئے اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دے رہی ہے۔
اس حوالے سے وزارت خارجہ کے سیکرٹری کی زیر صدارت بین الوزارتی اجلاس ہوا جس میں نئی انتظامیہ کے ساتھ رابطے کے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے دوران ، تمام وزارتوں کے نمائندوں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ امریکہ کے ساتھ زیر التواء معاملات کی صورتحال کے ساتھ ساتھ نئی امریکی حکومت کے لئے کسی بھی نئی تجاویز کے بارے میں اپنی رائے / تازہ ترین معلومات تحریری طور پر دیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ نے تمام متعلقہ وزارتوں سے کہا ہے کہ وہ نئی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ روابط پر ایک جامع پریزنٹیشن تیار کریں۔ لہٰذا زیر التوا مسائل پر فیڈ بیک کے ساتھ ساتھ متعلقہ وزارتوں/اداروں کی جانب سے متعلقہ شعبوں میں نئی تجاویز کی تیاری کے لئے فوری طور پر ضرورت ہے۔
وزارت خارجہ نے متعلقہ وزارتوں/ اداروں یعنی وزارت دفاع، وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ، اقتصادی امور ڈویژن، وفاقی تعلیم و خصوصی تربیت، وزارت تجارت، وزارت قومی صحت، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن، پیٹرولیم ڈویژن، پاور ڈویژن، وزارت داخلہ، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل وغیرہ کوفوری طور پر فوکل پرسن کو متعلقہ مواد بھیجنے کے لیے کہا ہے۔
دریں اثنا، واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر، جو نامزد افراد سے بات چیت کر رہے ہیں، نے امریکہ کے معاون وزیر خارجہ برائے توانائی وسائل، جیوفیری پیاٹ سے بھی ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے دوران امریکی وفد نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان انرجی سیکیورٹی ڈائیلاگ کے تیسرے دور کے لیے جنوری کے وسط کا ٹائم فریم تجویز کیا۔ امریکہ نے اس سلسلے میں پاکستان سے رائے طلب کی ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ انرجی سیکیورٹی ڈائیلاگ کا دوسرا دور 15 مارچ 2023 کو اسلام آباد میں ہوا تھا۔ اجلاس کی صدارت سابق وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان اور معاون وزیر خارجہ پیاٹ نے کی۔ مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مذاکرات کے مجوزہ اوقات کے بارے میں مشن نے کہا کہ 20 جنوری (نئے صدر کی حلف برداری) سے قبل جنوری کے وسط میں شیڈول نگ کا مطلب موجودہ امریکی انتظامیہ کے دور میں ڈائیلاگ کا انعقاد ہوگا۔
اس بات کا امکان ہے کہ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کسی بھی مفاہمت کی ذمہ داری قبول نہ کرے۔ تاہم، اس سے وعدوں / انڈر اسٹین ڈنگز کو حتمی شکل دینے کا موقع مل سکتا ہے جسے آنے والی انتظامیہ کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔
مشن نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ مجوزہ ٹائم فریم سبکدوش ہونے والی انتظامیہ، خاص طور پر معاون وزیر خارجہ پیاٹ کے نئے صدر کے حلف اٹھانے سے پہلے مکالمہ کرنے کے ارادے کی نشاندہی کرتا ہے۔ تاہم اگر مذاکرات 20 جنوری کے بعد منعقد ہوتے ہیں تو یہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت ہوگی اور اس سے دیگر دوطرفہ مشاورتی میکانزم کے شیڈول کو تقویت مل سکتی ہے۔
مشن نے مزید کہا کہ مذاکرات سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن اور قابل تجدید توانائی کی مصنوعات بشمول پن بجلی کے منصوبوں کے استعمال، پاکستان کے پاور ٹرانسمیشن/ ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو بہتر بنانے میں سرمایہ کاری، ایل این جی ٹرمینلز اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن کی جانب سے نجی شعبے کی فنانسنگ میں اضافے پر تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔
مشن نے وزارت توانائی پاور ڈویژن اور پٹرولیم ڈویژن کی مشاورت سے ممکنہ شیڈولنگ کے بارے میں جلد فیڈ بیک کی درخواست کی ہے۔