ماڈل و اداکارہ میمونہ قدوس نے انکشاف کیا ہے کہ کیریئر کے آغاز میں نہ صرف انہیں تفریق کا سامنا کرنا پڑا بلکہ انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔
میمونہ قدوس نے حال ہی میں نیو ٹی وی کے پروگرام ’زبردست‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ شوبز انڈسٹری میں کیریئر بنانے کے لیے وہ اپنے آبائی شہر سے کم عمری میں تنہا نکلی تھیں، جس وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
اداکارہ کے مطابق 22 یا 23 سال کی عمر میں وہ شوبز کیریئر بنانے کے لیے دوسرے شہر آئیں، جہاں کسی نے بھی ان کا خیال نہ کیا، مسلمان ہونے اور ایک ہی ملک کے ہونے کے باوجود ان کی مدد نہیں کی گئی۔
میمونہ قدوس نے بتایا کہ ان کی پرورش ان کے چچا نے کی تھی، وہ ان کے بہت قریب تھیں، انہیں ہمیشہ ان کے ساتھ گزارا گیا وقت یاد آتا ہے، انہیں اس بات پر بھی افسوس ہے کہ ان کے چچا ان کے کیریئر کا عروج دیکھنے سے پہلے ہی انتقال کر گئے۔
ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ کیریئر کے آغاز میں اداکارائیں ان سے جلتی تھیں، یہاں تک کہ سینیئر اداکارائیں جو ’آنٹیاں‘ بن چکی ہیں، وہ بھی ان سے جلتی تھیں۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’آنٹیوں‘ کو یہ سمجھنا چاہیے تھا کہ وہ ان کا نصیب کیسے چھین سکتی ہیں؟
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ان سے ان کی ہم عمر اداکارائیں بھی جلتی تھیں اور انہوں نے کیریئر کے آغاز میں بہت ساری مشکلات کا سامنا کیا لیکن اس باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔
میمونہ قدوس نے انکشاف کیا کہ انہیں کیریئر کے آغاز میں ہراساں تک کیا گیا اور جب انہوں نے اس کی شکایت کی تو ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کی گئیں، شکایت کا ان پر منفی اثر پڑا۔
اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے میمونہ قدوس نے کہا کہ پاکستان جیسے سماج میں تقریبا ہر کام کرنے والی لڑکی کو زندگی میں کہیں نہ کہیں اور کبھی نہ کبھی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر کوئی لڑکی کہتی ہے کہ انہیں ہراساں نہیں کیا گیا تو وہ جھوٹ بولتی ہے یا کسی سے ڈرتی ہے۔
میمونہ قدوس کے مطابق سماج کی تعمیر ہی ایسی کی گئی کہ لڑکیوں کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اگرچہ اداکارہ نے بتایا کہ انہیں کیریئر کے آغاز میں ہراسانی کا سامنا بھی رہا، تاہم انہوں نے ہراساں کرنے والے افراد کا نام نہیں لیا اور نہ ہی ہراسانی کی نوعیت پر وضاحت کی۔