تیسرے فریق کے لیے گیس مختص کرنے کے معاملہ اور کچھ دیگر پٹرولیم مسائل پر تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ایک اور اعلیٰ عہدیدار نے پٹرولیم ڈویژ ن سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے سیکریٹری پیٹرولیم اور ایڈیشنل سیکریٹری پٹرولیم کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے آپس میں جھگڑا پیدا ہوگیا۔
حال ہی میں اسحق ڈار کی زیرقیادت کمیٹی نے تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کی طرف سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی کیپ کے ساتھ تیسرے فریق کو 35 فیصد گیس مختص کرنے کی منظوری دی تھی۔
اس فیصلے کو تیل اور گیس کی صنعت نے سراہا تھا کہ اس سے نجی شعبے کے لیے گیس مارکیٹ کھلے گی۔
کشمکش بڑھتے ہی ایڈیشنل سیکریٹری ظفر عباس نے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کے ماتحت کام کرنے میں چیلنجز کا حوالہ دیتے ہوئے چھٹی کے لیے درخواست دے دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر کی اپنی ٹیم کے ساتھ اعتماد پیدا کرنے میں ناکامی اہم اصلاحات کے نفاذ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
دوسری طرف وزیر پٹرولیم نے اختلافات کے باعث ایڈیشنل سیکرٹری کے مستعفی ہونے کی اطلاعات کو بے بنیاد اور غلط قرار دے دیا۔
انہو ں نے کہا کہ ایڈیشنل سکرٹری پٹرولیم کو وزیر اعظم ہاؤس نے کچھ انتظامی معاملات کے آڈٹ کی بنا پر ہٹایا ہے۔