خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے بعد اب انکی نازیبا وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ۔
رواں سال خواجہ سراؤں پر جنسی تشدد کی 60 ویڈیوز بنائی گئیں جنکے بارے میں خواجہ سراوں کی تنظیموں کو آگاہ کردیا گیا.
بات چیت کرتے ہوئے شی میل ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کی رہنما اور ٹرانس ایکشن الائنس کی صدر آرزو نے بتایا کہ صرف رواں سال خواجہ سراؤں کساتھ زبردستی جنسی زیادتی اور پھر انکی 60 ویڈیوز بنائی جاچکی ہیں۔
آرزو نے بتایا کہ 2015 سے اب تک صوبہ بھر میں 140 خواجہ سراؤں کو قتل کیا جا چکا ہے جبکہ 1500 سے قریب خواجہ سرا فائرنگ ، تشدد اور آغوا برائے تاوان سمیت دیگر واقعات میں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ملزمان جلد رہا ہو جاتے ہیں ۔
پشاور سے تعلق رکھنے والی خواجہ سرا ڈولفن آیان کی بھی چند روز قبل برہنہ ویڈیو وائرل ہوئی ، اس ویڈیو پر پہلی بار پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوا ۔