پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات ختم ہوگئے۔
مذاکرات کے آخری روز وزیر خزانہ، صوبائی حکومتوں، ایف بی آر کے ساتھ سیشن منعقد ہوئے، آئی ایم ایف مشن نے 12 ہزار 970 ارب کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا ہے۔
آئی ایم ایف مشن کے ساتھ صوبائی بجٹ سرپلس کے نظرثانی شدہ اعدادوشمار شیئرکئے گئے۔ مذاکرات کے دوران حکومت نے بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی بھی یقین دہانی کرا دی ہے۔
آئی ایم ایف وفد کو صوبائی سرپلس بجٹ پرقائل کرلیاگیا جبکہ زرعی ٹیکس پرحکومت کوجزوی کامیابی ملی ہے،آئی ایم ایف نےجنوری سےزرعی ٹیکس وصولی شروع کرنے پرزور دیا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا کہ 2024-25 کی پہلی سہہ ماہی میں 360 ارب کا صوبائی سرپلس رہا ہے، مجموعی صوبائی سرپلس ہدف سے 18 ارب زیادہ رہا، جولائی تا ستمبر پنجاب حکومت کا 40 ارب روپے کا صوبائی سرپلس رہا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے رپورٹ میں پنجاب حکومت کا 160 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا تھا۔
آئی ایم ایف مشن نے صوبائی حکومتوں سےغیر معمولی سوالات کئے اورسندھ کو قانون سازی جلد کرنے کی ہدایت کی، آئی ایم ایف نے جنوری سے زرعی ٹیکس وصولی شروع کرنے پرزور دیا ہے۔
صوبائی حکومتوں نے مشن کویقین دہانی کرائی کہ مالیاتی معاہدے پرعمل کیلئے کنسلٹنٹ ہائر کیے جائیں گے۔ نیتھن پورٹرکی قیادت میں آئی ایم ایف مشن آج واپس روانہ ہوجائے گا۔