SOEs سے مجموعی نقصانات میں55کھرب90ارب روپے کا زبردست اضافہ ،
پاور اور ٹرانسپورٹ میں ایس او ایز سب سے بڑے مالیاتی بار؛ پاور سیکٹر 9 ارب ڈالر کے نقصان کا ذمہ دار،
پاور سیکٹر کے لئے 759.9 ارب روپے مختص کئے گئے جس میں 1.0 ٹریلین ضمانتیں، قرضے شامل ،
ایس او ایزپر حکومتی امداد وفاقی بجٹ کا 11 فیصد خرچ؛ آئی ایم ایف کا بڑے پیمانے پر نجکاری کا مطالبہ،
سرمایہ کاروں کی ہچکچاہٹ نے پاکستان کے ایس او ایز کے بچاؤ کے منصوبوں پر شکوک پیدا کردئیے۔
تفصیلات کے مطابق 2014کے بعد سے پاکستان کے سرکاری ادارے (ایس او ایز) خاموشی سے ملکی معیشت کے لیے ایک خوفناک نالی بن چکے ہیں، جس سے مجموعی نقصانات میں 5.59ٹریلین روپے (20ارب دالرز) کا زبردست اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی حکومت کے23خسارے میں چلنے والے اداروں کی فہرست میں نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے)، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے)، پاکستان ریلوے اور علاقائی الیکٹرک سپلائی کمپنیاں جیسے کوئٹہ، پشاور، سکھر اور حیدرآباد سر فہرست ہیں۔
مجموعی طور پر یہ سات ایس او ایز 4.437ٹریلین روپے (15.84ارب ڈالرز) خسارے کیلئے ذمہ دار ہیں جو کل نقصانات کا 80 فیصد ہے۔
ان ایس او ایز کو سہارا دینے کے لیے پاکستانی حکومت کی کوششوں نے اس کی مالی پریشانیوں کو مزید گہرا کیا ہے۔
صرف مالی سال 23 میں ایس او ایز کے لیے ریاستی تعاون 1.02ٹریلین روپے تک پہنچ گیا، حالانکہ پچھلے سال کے 1.77 ٹریلین روپے سے 42فیصد کمی تھی۔
یہ امداد، جس میں قرضے، گرانٹس، سبسڈیز، اور ایکویٹی انجیکشن شامل ہیں، وفاقی بجٹ کے تقریباً 11فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں، جو پچھلے سال کے 24فیصد سے کم ہے۔