کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 21 افراد جاں بحق ہو گئے۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایم ایس ڈاکٹر نور اللّٰہ کا کہنا ہے کہ سول اسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ طبی امداد کے لیے اضافی ڈاکٹرز اور عملے کو بھی طلب کر لیا ہے۔
ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی لاشیں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کی جگہ پر پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موجود ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ہوا ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ پشاور کے لیے جعفر ایکسپریس کو 9 بجے روانہ ہونا تھا،
ٹرین ابھی تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی کہ ٹکٹ گھر کے قریب دھماکا ہو گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے کہا ہے کہ بظاہر دھماکا خود کش لگتا ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔
قائم مقام صدر کی مذمت
قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔
یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ دہشت گرد انسانیت کے دشمن ہیں جو نہتے عوام کو نشانہ بناتے ہیں۔
قائم مقام صدر نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا تحقیقات کا حکم
دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اعلیٰ انتظامی حکام سے رابطہ کر کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث عناصر تک پہنچ چکے ہیں،
صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہیں اور متعدد واقعات میں ملوث دہشت گرد پکڑے جا چکے ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان سے دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے۔