امریکا کا نیا صدر کون ہوگا، سپر پاور کی باگ ڈور کس کے ہاتھ ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ یا کاملہ ہیرس، فیصلے کا دن آگیا۔
سینتالیسویں امریکی صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ چند گھنٹوں بعد شروع ہوگی۔
سات کروڑ نواسی لاکھ افراد 5 نومبر کے باقاعدہ الیکشن سے پہلے ووٹ ڈال چکے، باقی ووٹرز آج اپنے پسندیدہ امیدوار کا چناؤ کریں گے۔
کسی بھی امیدوار کو جیت کے لیے کل 538 میں سے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں، ریپبلکن ٹرمپ اور ڈیموکریٹ کاملہ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
7 سوئنگ اسٹیٹس کسی امیدوار کی کامیابی میں فیصلہ کُن ہوں گی۔ ووٹرز ایوان نمائندگان کے 435 ارکان اور 34 سینیٹرز کو بھی منتخب کریں گے۔
سب سے پہلے پولنگ کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق آج سہ پہر تین بجے ریاست Vermont میں ہوگا۔
6 مختلف ٹائم زون کے باعث پولنگ کا آغاز اور اختتام الگ الگ وقتوں پر ہوگا۔
امریکا میں نئے صدر کے انتخاب کیلئے معرکہ آج ہوگا، اگر ڈونلڈ ٹرمپ فتح حاصل کرتے ہیں تو وہ امریکا کے دوسرے صدر ہوں گے، جس نے شکست کھا کر دوبارہ غیر متواتر مدت میں صدارت کا عہدہ سنبھالا۔
امریکی پنڈتوں کی کملا ہیرس کے صدر بننے کی پیش گوئیاں
امریکی صدارتی انتخابات سے چند گھنٹے قبل مستقبل پر نظر رکھنے والے پنڈتوں نے کملا ہیرس کے صدر بننے کی پیش گوئیاں کردیں۔
10صدور میں سے 9کی درست پیش گوئی کرنے والے امریکی مورخ لچ مین نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹرمپ کو شکست ہوگی، 1986کے بعد سے لچ مین کی صرف ایک بار 2000ء میں پیش گوئی غلط ثابت ہوئی ،
ٹرمپ کی 2016 ء میں جیت کی پیش گوئی کرنے والے تھامس ملر کا کہنا ہے کہ کملا ہیرس جیت جائیں گی ،
امریکی جریدے فارچیون کے مطابق مہم کے آخری مرحلے میں پیش گوئی اچانک ٹرمپ سے ہٹ گئی اور ہیرس کامیاب ہورہی ہیں ۔ایک ہفتہ سے بھی کم عرصہ قبل پیشن گوئیاں ٹرمپ کی طرف جاتی نظر آرہی تھیں ، لیکن اب نہیں۔ اب کملا ہیرس برتری میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدارتی تاریخ دان ایلن لچ مین اپنی پیش گوئی پر قائم ہیں کہ نائب صدر کملا ہیرس وائٹ ہاؤس کی دوڑ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دیں گی۔
امریکی مورخ لچ مین نے گزشتہ 10 صدارتی انتخابات میں سے 9 کی درست پیش گوئی کی تھی، اب بھی ہیرس کوصدر بنتا دیکھ رہے ہیں۔ان کے نزدیک ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس امریکا کی اگلی صدر ہوں گی اور انتخابات کے دن ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دیں گی۔
امریکی انتخابات، امن و امان کے لیے غیرمعمولی سیکیورٹی اقدامات
امریکی انتخابات پر امن و امان اور الیکشن عملے پر تشدد کے خدشات سے نمٹنے کے لیے غیرمعمولی سیکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں۔
ریاست اوریگان، واشنگٹن اور نیواڈا میں نیشنل گارڈ فعال ہیں جبکہ خطرات پر نظر رکھنے کے لیے ایف بی آئی نے کمانڈ پوسٹ قائم کردی ہے۔
امریکا بھر میں ایک لاکھ کے قریب پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے، پولنگ عملے کے لیے خصوصی مسلح ٹیمیں تعینات ہیں۔