حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے لیے اپنے اراکین کو نامزد کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومتی اتحاد کی جانب سے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جبکہ ایوان بالا (سینیٹ) سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کو نامزد کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا نام دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتےکو چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے 26ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل کے لیے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب کیے تھے۔
سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے لیے 13 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس کے سربراہ چیف جسٹس ہوں گے۔
آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب کیے ہیں۔
26ویں آئینی ترمیم کے مطابق 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے، جبکہ عدالت عظمیٰ کے 3 سینیئر ترین ججز بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے اور آئینی بینچ کا سینیر ترین جج بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔
کمیشن کے ارکان میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور کم از کم 15 سالہ تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2 حکومتی اور 2 اپوزیشن ارکان بھی رکن ہوں گے، جبکہ سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ الیکشن لڑنے کے لیے اہل خاتون یا غیر مسلم کو بھی 2 سال کے لیے جوڈیشل کمیشن کاحصہ بنایا جائے گا، اس رکن کا تقرر چیئرمین سینیٹ کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔