اجلاس میں الائیڈ بینک کے خلاف مبینہ فراڈ کے خلاف شکایت پر بھی غور کیا گیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ انفورسمنٹ بڑھانے کیلیے آرڈیننس کا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جو کسی بھی وقت لایا جاسکتا ہے ۔
ملک میں 50 فیصد غیر قانونی سگریٹسں فروخت ہو رہے ہیں جب کہ غیر قانونی سگریٹ کو پکڑنے کے لیے صرف 100 اہلکار ہیں۔
وزیر اعظم نے ایف بی آر کی تنظیم نوکی منظوری دیدی ہے اس پر نومبرسے عمل شروع کر دیا جائیگا، 15 نومبر تک شوگر سیکٹر پر مکمل ٹریک اینڈ ٹریس نافذالعمل ہو گا۔
آئندہ سال جنوری سے اسمگلنگ روکنے کیلیے متعدد اقدامات پر مکمل عملدرآمد شروع ہو جائے گا، صوبائی حکومتوں کو غیرقانونی سگریٹس کیخلاف کریک ڈاؤن کا اختیار دینے کی تجویز دی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کوٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر بریفنگ دی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ چار شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگایا جا رہا ہے، اجلاس میں الائیڈ بینک کے خلاف مبینہ فراڈ کے خلاف شکایت پر بھی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے چار ہفتوں میں اسٹیٹ بینک سے رپورٹ طلب کر لی۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ شوگر سیکٹر میں اس سیزن کے دوران ٹریک اینڈ ٹریس کو نافذ کیا جائے گا، سیمینٹ سیکٹر میں پوری سپلائی لائنز کو ٹریک اینڈ ٹریس میں کور نہیں کیا گیا تھا، سیمینٹ سیکٹر کے ساتھ آئندہ ایک دو ہفتوں میں معاہدہ طے پاجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل انوائسنگ کی لائسنسنگ کے معاملے پر ایشو آ رہا ہے، اب لائسنس کی بجائے سرٹیفیکٹ جاری کیے جائیں گے اور آئندہ ایک دو ہفتوں میں یہ معاملہ حل کر دیا جائے گا-
چیئرمین ایف بی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں 50 فیصد غیر قانونی سگریٹسں فروخت ہو رہے ہیں، غیر قانونی سگریٹسں کے خلاف کارروائی کے لیےصوبوں کو اختیار دیے جائیں گے۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کی منظوری دی ہے، ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد کے لیے7 سمریاں تیار کر لی گئی ہیں، اسمگلنگ کے خلاف بڑی کارروائی شروع کی جا رہی ہے، جنوری سے بڑی کارروائی شروع کی جائے گی۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں بینکنگ سیکٹر پر ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو معاملے پر چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ میں بتایا کہ بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو قانون تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بینکوں کو اے ڈی آر پر اوسط 40 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، بینک بینکنگ نہیں کرتے،
حکومت کو پیسے دیتے ہیں، بینک ان ٹیکسز سے نکل جاتے ہیں، 31 دسمبرکو بینکس اپنےاکاؤنٹس سیدھےکر لیتے ہیں، حکومت کو بینکوں سے ٹیکس نہیں ملتا ، یہ ٹیکس چوری کا کیس نہیں ہے، اس سال بینکوں پر اے ڈی آر قانون کو تبدیل کیا جائے گا۔