وفاقی کابینہ کا اجلاس کل بلایا جانے کا امکان ہے، ذرائع
وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منظوری دیئے بغیر ختم ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس کل بلایا جانے کا امکان ہے۔ اجلاس کل صبح ساڑھے نو بجے متوقع ہے۔
وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم نمبر دو میں جاری تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کا ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا، اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے قبل وزیر اعظم نے ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی،ملاقات میں آئینی مسودہ کے متعلق تبادلہ خیال کیاگیا۔
واضح رہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آج اپنی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ اتفاق رائے تقریباً ہوچکا ہے، اپنی سیاسی قوت سے آئینی ترمیم کرکے دکھائیں گے، کوشش ہے جلد از جلد اتفاق رائے سے آئینی ترمیم منظور کرا لیں۔
انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے گزشتہ روز ارکان پارلیمنٹ کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر کو ان شکایات سے آگاہ کیا ہے،
پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) میں اتفاق رائے کے اعلان کے بعد اس قسم کی شکایات کا سامنے آنا افسوسناک اور قابل مذمت ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ خورشید شاہ کی سربراہی میں کام کرنے والی کمیٹی ان شکایات کا ازالہ کرے گی تاکہ آئندہ یہ شکایات سامنے نہ آئیں۔
لاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن سے ملوں گا، مولانا فضل الرحمٰن صاحب کے جائز مطالبات اور شکایات گزشتہ رات وزیر اعظم کے سامنے رکھی ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ وزیر اعظم نے کل جو یقین دہانی کرائی تھی آج اس پر عمل کریں گے، اگر ایسا ہوا تو ہم آئینی ترمیم کو منظور کرانے کے قابل ہوں گے۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی حکومت پر تنقید اور ترمیم کے معاملے پر حمایت سے پیچھے ہٹنے کا عندیہ دیے جانے کے بعد گزشتہ رات صورت حال اچانک تبدیل ہو گئی تھی اور آج بلائے گئے قومی اسمبلی ، سینیٹ اور خصوصی کمیٹی کے اجلاسوں کے اوقات تبدیل کردیے گئے تھے ۔
آج سینیٹ کا اجلاس دوپہر 2 بجے طلب کیا گیا تھا لیکن گزشتہ رات مولانا فضل الرحمٰن کی میڈیا سے گفتگو میں حکومت پر تنقید کے بعد اب قومی اسمبلی کے اجلاس کی طرح سینیٹ کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیاتھا۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔