اس طریقے سے ہیکرز کو کسی بھی پاس ورڈ کو توڑنے کیلئےکم ازکم 3700 بار کوشش کرنا ہوگی
آج کی انٹر نیٹ کی دنیا میں اگر کسی پلیٹ فارم پر اکائونٹ بنایا جائے تو اس پلیٹ فارم کی جانب سے ہدایت کی جاتی ہے کہ ہیکنگ سے بچنے کیلئے طاقتور پاسورڈ بنا یاجائے۔عام پر صارفین ایسے پاسورڈ بناتے ہیں جن میں اکثر کوئی ہندسہ، کوئی نشان یا بڑا حرف استعمال کیا جاتاہے،لیکن اس کے باوجود ہیکرز اس کو توڑنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
سائبر سکیورٹی کمپنی کیسپر اسکائی کے ماہراسٹین کیمنسکی نے ایک بلاگ پوسٹ میں ایک ایسا طریقہ متعارف کرایا ہے جس سے ہیکرز کو کسی بھی پاس ورڈ کو توڑنے کیلئےکم ازکم 3700 بار کوشش کرنا ہوگی۔اس کیلئے انہوں نے پاسورڈ میں ایموجیز کےاستعمال کا کہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی کوڈ میں 3600 سے زائد ایموجی موجود ہیں اور پانچ ایموجیز کا استعمال 9 حروف کے عام پاسورڈ کے برابر ہوتا ہے یا سات ایموجیز کا استعمال 13 حروف کے طاقتور پاسورڈ کے برابر ہوتا ہے۔اورایسے پاسورڈ تقریباً ناقابلِ تسخیر ہوتے ہیں ، اوران کو باقی پاسورڈز کی نسبت یاد رکھنا آسان ہوتا ہے۔
اسٹین کیمنسکی کا کہنا تھا کہ پاسورڈ توڑنے کے لیے متعدد ہیکنگ آلات اور ڈکشنریز موجود ہیں جن میں الفاظ، ہندسوں اور عام متبادل کریکٹر شامل ہیں۔ جب حملہ آور لیک ہونے والے پاسورڈ کا ڈیٹا بیس دیکھے گا تو آپ کا اکاؤنٹ مشکل پاسورڈ (کسی فقرے کے مساوی ایموجیز کا استعمال) کی وجہ سے محفوظ رہے گا۔لہٰذا ایموٹیکون کے ساتھ فقرے کے بنائے جانے کو بطور پاسورڈ استعمال کرنا ایک بہترین طریقہ ہے۔