یہ تو ہمیں علم ہے ہی کہ ہمارے موبائل فونز، کمپیوٹرز اور الیکسا اور سیری جیسے ہوم اسسٹنٹس ہمیں ہمہ وقت سنتے رہتے ہیں، لیکن اب نیا انکشاف یہ ہوا ہے کہ ہمارے گھروں میں موجود ٹی وی سے بھی ہماری نگرانی کی جا رہی ہے۔
سینٹر فار ڈیجیٹل ڈیموکریسی (سی ڈی ڈی) کی جانب سے جاری ایک نئی رپورٹ فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کو پیش کی گئی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے اسٹریمنگ انڈسٹری ایک وسیع ”نگرانی کا نظام“ چلا رہی ہے۔
سی ڈی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور رپورٹ کے شریک مصنف جیفری چیسٹر کے مطابق اسمارٹ ٹی وی مینوفیکچررز، اسٹریمنگ ڈیوائس بنانے والے اور اسٹریمنگ سروسز سبھی صارفین کی رازداری اور تحفظ کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں۔
رپورٹ میں مشتہرین کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنائے گئے ٹریکنگ کے بے مثال طریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، جن سے ٹی ویز کو ”پرائیویسی کے ڈراؤنے خواب“ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
سی ڈی ڈی نے اس حوالے سے مضبوط ریگولیٹری کارروائی پر زور دیا ہے۔
”ٹی وی ہمیں کیسے دیکھتا ہے: سٹریمنگ ایرا میں کمرشل سرویلنس“ کے عنوان سے جاری یہ رپورٹ 48 صفحات پر مشتمل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سٹریمنگ سروسز اور ہارڈ ویئر ناظرین کو نئے طریقوں سے ٹریک کرتے ہیں، جس سے اہم پرائیویسی کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں سٹریمنگ اور ٹی وی مینوفیکچرنگ انڈسٹریز کے بڑے کھلاڑیوں کا نام دیا گیا ہے، جن میں ایمیزون، سام سنگ اور ایل جی شامل ہیں۔
رپورٹ میں ”گمراہ کن“ پرائیویسی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہے جو ڈیٹا اکٹھا کرنے اور ٹریکنگ کے طریقوں کے بارے میں بہت کم معلومات پیش کرتی ہیں۔
رپورٹ میں کوکی لیس آئی ڈیز اور شناختی گراف جیسے حربوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جو کہ ذاتی معلومات کو اکٹھا یا شیئر نہ کرنے کے وعدوں کو ”بے معنی“ قرار دیتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آج کے ٹیلی ویژن بازار میں ایک سمارٹ ٹی وی سیٹ خریدنا کسی کے گھر میں ڈیجیٹل ٹروجن ہارس لانے کے مترادف ہے۔
سی ڈی ڈی نے ایف ٹی سی کو لکھے ایک خط میں، عدم اعتماد، صارفین کے تحفظ اور رازداری کے بارے میں خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انڈسٹری کے خلاف تحقیقات پر زور دیا ہے۔
گروپ نے ان مشکلات پر روشنی ڈالی جو اسٹریمرز، یہاں تک کہ وہ لوگ جو اشتہارات سے پاک خدمات کے لیے ادائیگی کرتے ہیں، مشتہرین سے اپنے ڈیٹا کی حفاظت میں سامنا کرتے ہیں۔
سی ڈی ڈی نے درخواست کی کہ ایف ٹی سی، سی ٹی وی کے طریقوں کی چھان بین کرے اور موجودہ قانون سازی میں ممکنہ اضافہ تلاش کرے۔
مزید برآں، انہوں نے ریگولیٹرز پر زور دیا کہ وہ بڑے سی ٹی وی پلیئرز، جیسے ایمیزون، کوم کاسٹ، اور ڈزنی کے کاروباری طریقوں کا اچھی طرح سے جائزہ لیں۔