پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث مختلف شاہراؤں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا، چھوٹی بڑی سڑکوں کی بندش سے شہری محصور ہو کر رہ گئے، تمام تعلیمی ادارے بند کردیے
وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، وفاقی دارالحکومت میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی جبکہ موبائل فون سروس معطل اور ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، شہر سے 412 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کی تیاری مکمل کرلی، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے روانہ ہوں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق ڈی چوک احتجاج کے لیے مخصوص اور تربیت یافتہ دستہ قافلوں سے پہلے جائے گا، راستے کلئیر کرنے کے لیے بھاری مشینری قافلوں سے آگے ہوگی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے قافلوں کو اسلام آباد کے راستے بند ہونے کے باوجود ہر صورت ڈی چوک تک پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈی چوک احتجاج کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا 11 بجے پشاور سے روانہ ہوں گے اور 12 بجے صوابی میں کارکنوں سے خطاب کریں گے۔
کابینہ اراکین، پارٹی قیادت اور اراکین اسمبلی اپنے حلقوں کے قافلوں کی نگرانی کریں گے۔
رکن قومی اسمبلی کو احتجاج کے لیے 500 کارکن لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ احتجاج کے لیے خصوصی کنٹینر تیاراور ساؤنڈ سسٹم نصب کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی منظوری دی، اہم سرکاری عمارتوں اور ریڈ زون کی سیکیورٹی فوج کے سپرد ہوگی، اسلام آباد میں رینجرز پہلے ہی تعینات ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج سے قبل مری روڈ اور فیض آباد میں مزید کنٹینرز پہنچ گئے ہیں جبکہ احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی راستوں کو مکمل بند رکھا جائے گا۔
صوابی، ہارون آباد، برہان، جی ٹی روڈ ، براہمہ بہتر، واہ کینٹ اور میاں خان کے مقامات پر موٹرویز بھی بند کر دی گئی ہیں، ریسٹ ایریا میں ہیوی مشینری پہنچ گئی ہے جبکہ فائر برگیڈ، موبائل کرینز، ایمبولینس بھی پہنچا دی گئی ہیں۔
خیبرپختونخوا سے آنے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں، موٹروے ایم ون چار مقامات جی ٹی روڈ، اٹک خورد، حسن ابدال، چسکاپوانٹ پر مکمل بند ہے۔ جبکہ سی پیک کو بھی مختلف مقامات سے سیل کردیا گیا ہے۔ ضلع بھر کے داخلی خارجی راستے بند ہونے سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے
اسلام آباد پولیس نے بھی احتجاج سے قبل گرفتاریاں شروع کر دی ہیں۔ پولیس نے شہر بھر سے مالشیے، بھکاری، موٹر سائیکل سوار سمیت اسلام آباد آنے والے 412 افراد گرفتار کر لئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان بستیوں سے بھی کاوروائی کر 60 کے قریب افغان شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ تمام افراد کو بہارہ کہو، ترنول، سنگجانی سے گرفتار کیا گیا، اسلام آباد پولیس کا دعویٰ ہے گرفتار تمام افراد تحریک انصاف کے کارکنان ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرہن سے کیل لگے ڈنڈے، غلیل اور کنچے بھی برآمد کر لیے گئے۔
مظاہرین کی گرفتاری کے بعد سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے، آج رات سے ریڈ زون میں رینجرز کو تعینات کر دیا جائے گا۔
اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاری کے لئے سات ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں، ہر ٹیم میں 15 سے 17 پولیس اہلکار اور افسران کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ سات ٹیمیں اسلام آباد کے مختلف مقامات پر گرفتاریاں کریں گی، ہر ٹیم کا انچارج سب اسپکٹر رینک کا افسر ہوگا۔
گرفتاری کے لئے تشکیل ٹیموں کی سربراہی ایس پی رینک کا افسر کرے گا، ٹیمیں آج رات سے کریک ڈاؤن شروع کریں گی، تھانوں کی مدد سے مقامی افراد کو گرفتار کیا جائے گی، کل احتجاج کے لئے آنے والوں کو بھی یہ ہی ٹیمیں گرفتار کریں گی۔
شہر میں امن و امان کے لیے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے آئندہ دو روز کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوچکا ہے، خلاف ورزی کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
جڑواں شہروں میں چلنی والی میٹروبس سروس بھی آج مکمل طور پر بند رہے گی، راولپنڈی صدر اسٹیشن تا پاک سیکریٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے گی۔