پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے راولپنڈی جلسے کو احتجاج میں بدلنے کا فیصلہ کر لیا ہے،
اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ انتظامیہ اور عدالتوں نے ہمیں جلسے کی اجازت نہیں دینی، جلسے کے بجائے 28 ستمبرکو راولپنڈی میں احتجاج ہوگا، ہم لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے درخواست واپس لے رہے ہیں۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ رؤف حسن نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پارٹی پالیسی ہے۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ رؤف حسن کو غلط فہمی ہوئی ہے سب کو کہتا ہوں ان سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کے جلسے کے بعد واضع کرچکا ہوں ہم کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، اسٹیبلشمنٹ کے لوگ رائٹ دکھا کے لیفٹ مارتے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا علی امین گنڈا پور کیلئے بھی یہی ہدایات ہیں کہ مذاکرات نہ کریں؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سمیت تمام لیڈر شپ کو ہدایات ہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 28 تاریخ کو راولپنڈی میں جلسہ نہیں احتجاج کریں گے، ہم ہائی لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے درخواست واپس لے رہے ہیں، ہمیں معلوم ہے انتظامیہ جلسے کی اجازت نہیں دے گی تو پھر بھی عوام باہر نکلیں گے، جلسے کے بجائے اب ہم راولپنڈی میں ہفتے کو بھرپور احتجاج کریں گے، ہمارے وکلاء کل سپریم کورٹ کے باہر بھی احتجاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ سے کوئی ذاتی جان پہچان نہیں صرف سنیارٹی کی بنیاد پر ان کا نام لیا، آئین بھی یہی کہتا ہے کہ سینیئرموسٹ جج کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا جائے، ایک ماہ رہ گیا ہے حکومت چیف جسٹس کے نام کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔