انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال ہونے والے 50 اوورز کے ورلڈکپ میں بھارتی معیشت کو ایک ارب 39 کروڑ ڈالر کا زبردست فائدہ پہنچا، تاہم احمد آباد میں روایتی حریف پاک-بھارت کے درمیان ہونے والے تاریخی میچ سے حاصل ہونے والے مالی فائدے کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی۔
اخبار میں شائع رپورٹ میں آئی سی سی کی پریس ریلیز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نئی اقتصادی رپورٹ میں ’2023 کے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ‘ نے بھارت کو مجموعی طور پر 1.39 ارب ڈالر ( 11 ہزار 637 کروڑ بھارتی روپے) کامعاشی فائدہ پہنچایا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ورلڈ کپ میں آئی سی سی کی کمائی کا اصل ذریعہ پاکستان اور بھارت کے بڑے میچوں سے آتا ہے لیکن اس کے بدلے میں بھارت کو آئی سی سی کی آمدنی میں سے 38.5 فیصد کے حساب سے آمدنی ملتی ہے جبکہ پاکستان کا حصہ اس میں صرف 5.75 فیصد تک محدود ہے۔
واضح رہے کہ آئی سی سی کو زیادہ تر آمدنی کا حصہ نشریاتی معاہدوں، گیٹ منی (میچ کی ٹکٹوں کی فروخت سے آنے والی رقم) اور ٹائٹل اسپانسرشپ اور دیگر وسائل سے حاصل ہوتا ہے۔
گزشتہ سال مبینہ طور پر بھارتی نشریاتی چینل نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈکپ میچوں کی خصوصی کوریج کے لیے 2023 سے 2027 تک کے لیے 3 ارب ڈالر کی خطیر رقم کے عوض نشریاتی حقوق حاصل کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کو آئی سی سی کی کل آمدنی 60 کروڑ ڈالر میں سے ہر سال 23 کروڑ ڈالر ملتے ہیں جبکہ دیگر اہم ممالک میں انگلینڈ کو 4 کروڑ 13 لاکھ ڈالر، آسٹریلیا کو 3 کروڑ 75 لاکھ ڈالر اور پاکستان کو 3 کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی رقم ملتی ہے۔
بھارت کا آئی سی سی کی مجموعی آمدن میں نمایاں حصہ ہے کیونکہ کھیل کی گورننگ باڈی کو بھارت کی اسپانسر شپ سے زیادہ حصہ ملتا ہے، لیکن پاک-بھارت میچز بھی آئی سی سی کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، اس لیے پاکستان کو کم از کم انگلینڈ اور آسٹریلیا سے زیادہ حصہ ملنا چاہیے۔
بھارت کی اہم رکن ممالک آسٹریلیا اور انگلینڈ کے ساتھ دو طرفہ سیریز دونوں ممالک کے بورڈز کو مالیاتی فائدہ پہنچاتی ہے۔
بھارتی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں پاک-بھارت میچوں سے حاصل ہونے والی کل آمدنی تقریباً 10 ہزار کروڑ بھارتی روپے (1.3 ارب ڈالر) ہے۔
ورلڈ کپ کا انعقاد گزشتہ سال بھارت میں 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک 10 شہروں احمد آباد ، بنگلورو، چنئی، دہلی، دھرم شالہ، حیدرآباد، کولکتہ، لکھنؤ، ممبئی اور پونے میں کیا گیا تھا، جس نے ملک کےمختلف شعبوں اور بھارت کی معیشت کی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مزید برآں آئی سی سی اور بورڈ فار کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) دونوں کی جانب سے ایونٹ کے انعقاد میں براہ راست سرمایہ کاری اور ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ذریعے اسٹیڈیم اپ گریڈ کرنے کے منصوبوں کی وجہ سے مختلف شعبوں میں بھارتی کاروباروں کو براہ راست فائدہ پہنچا ہے۔