حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط تسلیم کرلی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق حکومت اب کوئی نیا خصوصی اکنامک زون یا ایکسپورٹ پراسیسنگ زون قائم نہیں کرے گی اور نہ ہی پہلے سے قائم زونز کو ان کی مدت پوری ہونے کے بعد مزید کوئی مراعات دے گی۔
آئی ایم ایف کی اس شرط سے پاکستان اسٹیل مل کی زمین پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون بنانے کے حکومتی منصوبے کو نقصان پہنچے گا، حکومتی ذرائع نے بتایا کہ اس شرط کا اطلاق وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں پر ہوگا، تاہم کے پی کے نے اس شرط پر عمل کرنے سے انکار کردیا ہے۔
یہ شرط ملکی معاشی پالیسیوں پر آئی ایم ایف کی گرفت کو ظاہر کرتی ہے، اس سے نہ صرف ملک کی معاشی ترقی متاثر ہوگی، بلکہ اکنامک زونز میں چینی صنعتوں کو لانے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔
واضح رہے کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرط پر 1.8 ہزار ارب روپے کے بھاری ٹیکس لگانے، بجلی کی قیمتوں میں 51 فیصد اضافہ کرنے سمیت متعدد دیگر شرائط پوری کرنے کے باجود تاحال آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کا بیل آؤت پیکیج حاصل کرنے میں ناکام ہے۔
مشیر خزانہ کے پی کے مزمل اسلم نے اسپیشل اکنامک زونز کے قیام پر پابندی کی شرط کو مسترد کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صنعتوں کا پھیلاؤ صوبائی معاملہ ہے، اور کے پی کے جیسے پسماندہ صوبے میں ترقی کیلیے صنعتی زونز کا قیام ازحد ضروری ہے۔ آئی ایم ایف اس معاملے پر ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا،
واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت نے اسپیشل اکنامک زونز کو 7 ارب روپے کی مراعات دی تھیں۔