مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن اور مزاحمت کیلئے اتحادی سیاست کو خیرباد کہتے ہوئے سولو فلائٹ کا فیصلہ کر لیا۔
اپنی سٹریٹ پاور سے اتحادیوں کو طاقت نہیں دیں گے وہ اتحادوں کی سیاست سے اس سطح تک مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں کہ ماضی قریب کی اتحادی سیاست کے حوالے سے یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ نہ تو ہم مزید کسی کو شرمندہ کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی خود ہونا چاہتے ہیں،
تاہم وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ایشوز ٹو ایشوز پر دیگر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے بعد اتحاد ہوسکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان جو موجودہ اسمبلیوں کو فروخت شدہ اور خریدی ہوئی اسمبلیاں قرار دیتے آئے ہیں اور آج بھی اپنے اس موقف پر قائم ہیں، اسی موقف کی بنیاد پر انہوں نے اسمبلیوں کےبائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ ہم پارلیمنٹ کے اندر بھی اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں مقامی میڈیا سے جو گفتگو کی ہے وہ اس صورتحال کی غمازی کرتی ہے کہ بادی النظر میں انہوں نے رواں ماہ کے آغاز پر پیش آنے والی اہم گرفتاریوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی روشنی میں کچھ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ فیصلے کئے ہیں۔
اس طرح پاکستان تحریک انصاف سے ان کی اتحادی سیاست کا باب تو ختم ہوتا ہے اور اس ضمن میں انہوں نے اسد قیصر کی سربراہی میں جو کمیٹی بنائی تھی وہ اب غیر فعال ہو جائے گی۔