پاکستان اور روس کے درمیان بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا گیا جو 27 اور 28 اگست کو ماسکو میں ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں تجارت، توانائی اور سیکیورٹی سے متعلق امور پر بات چیت کی جائے گی۔
روس سے تجارت پر پابندیوں سے بچنے کے لیے ترکیہ اور برکس ماڈل اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ روس کے ساتھ تجارت اور کاروبار سے متعلق اسٹیٹ بینک سے رہنمائی بھی لے لی گئی ہے۔ مقامی کرنسی میں تجارت اور بارٹر ٹریڈ منصوبے متعلق بات چیت بھی زیر غور آئے گی۔
جی ٹو جی فریم ورک اور پروجیکٹس، بی ٹی بی تعاون، محفوظ تجارت اور کاروبار کے طریقہ کار پر مشتمل دستاویزات کے تین سیٹ روسی وفد کو پیش کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز متعلق معاملات روس کے ساتھ شیئر کرنے یا نہ کرنے کا تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا۔
اونچائی پر اور ناسازگار موسمی حالات میں جاری ہائیڈل پراجیکٹس کے لیے بجلی کی ترسیلی لائنیں بچھانے کے لیے روسی مہارت پر بات چیت کا امکان ہے۔
پاکستان اور روس کے درمیان ریلوے کے لیے مختلف روٹس پر بات چیت بھی متوقع ہے۔ کوئٹہ تفتان ریلوے منصوبے پر پہلے سے ہی دستخط کیے جا چکے ہیں جبکہ دوسرا روٹ کوہاٹ خرلاچی ریلوے سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک سے منسلک ہونا ہے۔
روس کی جانب سے خام تیل اور توانائی متعلق ضروریات پورا کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔