گزشتہ چند دہائیوں کے دوران مختلف حکومتوں کی جانب سے لیے جانے والے قرضوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں جہاں ملکی قرضوں اور واجبات میں گزشتہ سوا دو سال کے دوران 31 ہزار 363 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
ملکی قرضوں اور واجبات کی تفصیلات کو دیکھا جائے تو سب سے زیادہ اضافہ شہباز شریف کے دور حکومت میں ہوا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ اپریل 2022 سے جون 2024 کے دوران سوا دو سال میں ملکی قرضوں اور واجبات میں 31 ہزار 363 ارب روپے کا تاریخی اضافہ ہوا۔
شہباز حکومت کے سابقہ اور موجودہ ڈیڑھ سال میں قرضوں اور واجبات میں تقریباً 27 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ حالیہ نگران حکومت کے دور میں قرضوں اور واجبات میں تقریباً ساڑھے چار ہزار ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔
اس سے قبل جولائی 2018 سے مارچ 2022 کے پی ٹی آئی کے پونے چار سال کے دور حکومت میں قرضوں اور واجبات کی مد میں 23 ہزار 665 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا اور اس وقت تک قرضوں کی مجموعی تعداد 53 ہزار 544 ارب روپے تھے۔
2013 سے 2018 کے دوران مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں قرضوں کے بوجھ میں 15ہزار 561ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا اور اس وقت تک ملک پر قرضوں اور واجبات کی مالیت 29 ہزار 879 ارب روپے تھی۔
اسی طرح سابق آمر پرویز مشرف کے 9 سالہ دور میں قرضوں میں 3ہزار 200 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا جبکہ پیپلز پارٹی کے 5 سالہ دور میں قرضوں میں 8ہزار200ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا تھا۔
ملک پر اب تک قرضوں اور واجبات کی مجموعی تعداد جون 2024 تک ریکارڈ 84 ہزار 907 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔