فری لانسنگ پلیٹ فارم فائیور نے اپنے صارفین کی جانب سے انٹرنیٹ کے ممکنہ تعطل کی شکایات موصول ہونے کے بعد پاکستان میں متعدد اکاؤنٹ کو غیر فعال کردیا ہے۔
ایک روز قبل، انٹرنیٹ فراہم کرنے والے اداروں نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کے بڑھتے ہوئے اقدامات کی وجہ سے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سروسز میں نمایاں سست روی دیکھی گئی ہے۔
انٹرنیٹ صارفین نے قیاس ظاہر کیا کہ یہ تعطل حکومت کی جانب سے فائر وال نصب کیے جانے کی وجہ سے ہوسکتا ہے تاکہ صارفین کی نگرانی کی جا سکے لیکن پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اس کی وجہ فائر وال کو قرار دینے کی تردید کی ہے۔
گزشتہ ہفتے صارفین کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں مشکلات پیش آرہی تھیں جبکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) کو گزشتہ چھ ماہ سے سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے پہلے ہی بند کیا جاچکا ہے۔
تین فائیور صارفین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں اس پلیٹ فارم کی جانب سے نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے جس میں ان کی پروفائلز کو کلائنٹ کے لیے غیر فعال کردیا گیا ہے جس کا ممکنہ مقصد انٹرنیٹ کی ممکنہ بندش کے باعث غیر فعال ہونے والے صارفین کی پروفائل کو منفی ریٹنگ سے بچانا ہے۔
تاہم پنجاب سے چار فائیور صارفین نے بتایا کہ انہیں اس طرح کا کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پلیٹ فارم کی جانب سے محدود شہروں کے صارفین کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے میڈیکل کانٹینٹ رائٹر ساجد حسین نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے انہیں فائیور سپورٹ سے ان کے فائیور اکاؤنٹ پر ایک نوٹیفکیشن موصول ہوا تھا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سروسز میں تعطل کی وجہ سے ان کی گگز کو دنیا بھر کے کلائنٹس کے لیے غیر فعال کردیا گیا ہے۔
ساجد حسین نے فائیور کی جانب سے انہیں یکم اگست کو بھیجے جانے والے میسیجز کے اسکرین شاٹس شیئر کیے جس میں کہا گیا کہ ہم سمجھتے ہیں آپ کے علاقے میں انٹرنیٹ سروسز میں تعطل پیدا ہوسکتا ہے جس سے آپ کے کام جاری رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فائیور کی جانب سے صارف کو آگاہ کیا گیا کہ ہم آپ کی دستیابی کے اسٹیٹس اور گگز کو عارضی طور پر غیر فعال کررہے ہیں تاکہ کسی متوقع آرڈر میں تاخیر سے آپ کی ریٹنگ متاثر نہ ہو۔
بیان میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ فائیور کے اس عمل سے فری لانسر کی ریٹنگ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
اگر صارفین انٹرنیٹ کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے تو ایسی صورت میں بھی انہیں جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں صارفین کو ان کی دستیابی ظاہر کرنے کے لیے ضروری ہدایات بتائی گئی ہیں۔
ساجد حسین کا کہنا ہے کہ وہ ایک ڈاکٹر ہیں اور فائیور کے ذریعے جز وقتی میڈیکل کانٹینٹ رائٹنگ کا کام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں ذاتی طور پر بہت سے دوستوں، جونیئرز اور ساتھیوں کو جانتا ہوں جو بیروزگار ہیں اور وہ فائیور سے اپنا روزگار کما رہے ہیں۔
ساجد حسین نے کہا ہے کہ اگرچہ فائیور نے فری لانسرز کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کی ریٹنگز متاثر نہیں ہورہی لیکن حالیہ انٹرنیٹ کی بندش نے کنیکٹیوٹی کو بری طرح متاثر کیا ہے خاص طور پر جب کوئی فائیور پر آف لائن ہو جائے تو اس کے امپریشنز پر اثر پڑتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں کم آرڈرز ملتے ہیں، تو یقیناً اس نے مجھے بھی متاثر کیا ہے۔
اسلام آباد کی ایک طالب علم عائزہ شاہد نے ڈان ڈاٹ کام کو انہیں موصول ہونے والے ایک نوٹیفکیشن کے حوالے سے بتایا جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کے اکاؤنٹ اسٹیٹس کو آپ کے ریجن کی وجہ سے غیر فعال تصور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اچانک تبدیلی میرے لیے ایک مشکل صورتحال کا باعث ہے کیونکہ میں ناصرف اضافی آمدنی بلکہ اپنے مالی اخراجات میں مدد کے لیے فائیور پر انحصار کرتی ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں گزشتہ تین سالوں سے فائیور کو بغیر کسی علاقائی پابندی کے استعمال کررہی تھی لیکن اس اچانک اکاؤنٹ غیر فعال ہونے سے غیر متوقع اور پریشان کن صورتحال کا سامنا ہے۔
عائزہ شاہد نے اس پلیٹ فارم کو اپنی لائف لائن قرار دیتے ہوئے کہا کہ فائیور سے حاصل ہونے والی رقم صرف اضافی آمدن نہ تھی بلکہ یہ میرے گھر کے بلوں اور تعلیم کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے بھی انتہائی ضروری تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فائیور تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے میری کام کرنے کی صلاحیت اور کلائنٹس کو سروسز کی فراہمی پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے جو میری ساکھ اور مستقبل میں ملنے والے مواقعوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
اسلام آباد کے ایک فائیور صارف نے فیس بک کے ایک پرائیویٹ گروپ میں کہا کہ انہیں بھی یہ نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کسی ملک میں انٹرنیٹ میں تعطل ہو تو فائیور کی جانب سے ایک خودکار نظام کے تحت یہ نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ آسانی سے اسے دو سیکنڈز میں آن کر سکتے ہیں، لیکن ہر کوئی اسے رائی کا پہاڑ بنا رہا ہے۔
صارف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فائیور یہ اقدام اگر ہمارے پاس خود کو دستیاب رکھنے کے لیے انٹرنیٹ میسر نہ ہو تو ہمارے ریسپانس ریٹ کو کم ہونے سے روکنے کے لیے کرتا ہے، ایسا کرنے سے ان کے لیے ان کے ممکنہ صارف کی جانب سے جواب موصول نہ ہونے پر کلائنٹس پریشان نہیں ہوں گے ۔
دوسری طرف،فیصل آباد کی صبا ارشد کا کہنا ہے کہ انہیں ان کے فائیور اکاؤنٹ پر اس طرح کا کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔
فائیور اسٹاف
مزید آزاں،فائیور کے کمیونٹی پلیٹ فارم پر ایک صارف کے سوال کے جواب میں فائیور میں کام کرنے والی ایک خاتون نے منگل کے روز اسی طرح کا بیان جاری کیا۔
فائیور میں کام کرنے والی لینا کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شاید وہاں پر انٹرنیٹ کی سروسز میں تعطل ہو سکتا ہے۔
لینا کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ غیر متوقع آرڈرز میں تاخیر آپ کی سیلر ریٹنگز کو متاثر نہ کریں اور اسی لیے ہم نے پاکستانی سیلرز کو ’آؤٹ آف آفس موڈ‘ میں ڈال دیا ہے۔
فائیور اسٹافر نے صارفین کو ان کے اسٹیٹس کو فعال کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ کوئی بھی نامکمل آرڈر آپ کی ریٹنگ کو متاثر نہ کرے، آپ کا اکاؤنٹ مکمل طور پر بحال ہے اور بحال رہے گا۔
انٹرنیٹ ماہرین اور سماجی رہنماؤں کا اظہار مذمت
انٹرنیٹ ماہرین اور سماجی رہنماؤں نے بھی انٹرنیٹ تک رسائی میں سست روی اور دشواری اور واٹس ایپ پر میڈیا فائلز کی ڈاؤن لوڈنگ میں مشکلات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صورتحال انٹرنیٹ کے استعمال پر بڑی حد تک انحصار کرنے والے کاروباروں اور طالب علموں کو بری طرح متاثر کرے گی۔
انٹرنیٹ ایڈوکیسی پروگرام ’بولوبھی‘ کی شریک بانی فریحہ عزیز نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’سست اور غیر مستحکم انٹرنیٹ ہی حقیقت ہے۔‘
فریحہ عزیز نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈیجیٹل دنیا میں نیٹ ورک فلٹرنگ، نقصان دہ ضوابط اور قانون سازی میں پیسہ لگایا جا رہا ہے۔‘
وکیل جبران ناصر نے میڈیا اینکرز سے مطالبہ کیا کہ وہ یوم آزادی کی مناسبت سے حالیہ انٹرنیٹ کی بندش کے معاشرے اور معیشت پر مرتب ہونے والے کے مختلف پہلوؤں اور اثرات کو اجاگر کرنے کے لیے خصوصی شو کا انعقاد کریں۔
جعلی خبروں کے اثرات کو تسلیم اور اس کا اعتراف کرتے ہوئے جبران ناصر نے کہا کہ کہ غلط معلومات تشدد کے واقعات کو ابھار سکتی ہے لہٰذا اس امر کی ضرورت ہے کہ ہمیں ہماری حفاظت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو منطقی بنانا ہوگا۔
نامور سماجی کارکن اور وکیل ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ پر دستاویزات ڈاؤن لوڈ نہیں ہورہی ہیں، انہوں نے نیو یارک ٹائمز اسکوار پر ’پی ایم ایل این‘ کی جانب سے لگائے گئے آئی ٹی سٹی کے اشتہار پر بھی تنقید کی۔
عوامی پالیسی کے ریسرچر اور عوامی ورکرز پارٹی کے رکن عمار رشید نے بھی اسی اشتہار کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے اسے ’ ناقابل یقین دلیری’ قرار دیا۔
عمار رشید نے کہا کہ لاکھوں افراد اپنا روزگار حاصل کرنے کے لیے ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ بمشکل پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں کیونکہ حکومت نے تنقید کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ کو بند کردیا ہے۔
ڈیزاسٹر ریلیف آرگنائزیشن ’ایکس ویو‘ کی بانی وردہ نور نے کہا کہ وہ پورے پاکستان بھر میں 1500 طالب علموں کو پڑھانے والی تھیں اور اس حوالے سے مختلف طالبعلموں کے پیغامات بھی شیئر کیے۔
ان پیغامات میں سے ایک کہا گیا کہ ’میم یہاں پر انٹرنیٹ بالکل بھی کام نہیں کررہا، واٹس ایپ پر صرف ٹیکسٹ میسجیز بھیجے جا سکتے ہیں، نا کوئی وائس نوٹ چلتا ہے اور نہ کوئی لنک کھلتا ہے۔
منگل کو ایک اور پوسٹ میں وردہ نور نے کہا کہ ہمارے سینکڑوں گریجویٹس دور دراز کی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور پاکستانی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ڈالر کما رہے ہیں لیکن حالیہ انٹرنیٹ کی بندش اور سوشل میڈیا پر غیر اعلانیہ پابندیوں کی وجہ سے ہم سب مایوسیوں کا شکار ہیں۔
وردہ نور نے زور دے کر کہا کہ انٹرنیٹ کے بغیر عوام تک معیاری تعلیم کبھی بھی نہیں پہنچ سکتی۔