گزشتہ ماہ جولائی میں ملک میں نئے انٹرنیٹ سیکیورٹی نیٹ ورک سسٹم ’فائر وال‘ کے تجربے کے بعد اب اس کا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی تجربہ مکمل کرلیا گیا۔
’فائر وال‘ ایک ایسا نظام ہے، جس کے تحت ریاستی ادارے انٹرنیٹ پر ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں گے۔
ایسا سمجھ لیں کہ جو بھی شخص انٹرنیٹ پر جو چیز اپ لوڈ کرے گا، پہلے وہ مواد ’فائر وال‘ میں جائے گا اور وہاں سے گزر کر ہی وہ اس جگہ جائے گا، جہاں صارف اسے اپ لوڈ کرنا چاہے گا۔
یعنی کوئی شخص اگر یوٹیوب پر ویڈیوز کو اپلوڈ کرے گا تو پہلے مذکورہ مواد ’فائر وال‘ کے سسٹم میں جائےگا اور وہاں سے گزر کر ہی یوٹیوب تک جائے گا اور ایسے ہی یوٹیوب سے دیکھا جانے والا مواد پہلے ’فائر وال‘ پر جائے گا، جہاں سے وہ صارف کے پاس پہنچے گا۔
’فائر وال‘ ایک طرح صارف کے انٹرنیٹ ڈیٹا کا اسٹاپ ہوگا، جہاں بھیجا جانے والا اور دوسری جگہ سے حاصل کیا جانے والا ڈیٹا کچھ لمحات کے لیے ٹھہرے گا۔
پاکستان میں ’فائر وال‘ سسٹم کی تنصیب کا کام جنوری 2024 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کی تنصیب کے بعد اب آزمائش شروع کی گئی تھی اور گزشتہ ماہ جولائی میں اس کی آزمائش شروع کی گئی تھی، جس وجہ سے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار بھی سست روی کا شکار ہے۔
اب خبر سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی ’فائر وال‘ کی آزمائش مکمل کرلی گئی، جس کے بعد اب ممکنہ طور پر ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کی رفتار بہتر ہوگی۔
جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں سوشل میڈیا ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس پر ’فائر وال‘ کے کامیاب تجربے سے متعلق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے عہدیدار کچھ بھی بتانے سے گریزاں ہیں لیکن باخبر ذرائع کے مطابق فائر وال کی آزمائش مکمل کرلی گئی۔
سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر ’فائر وال‘ کی آزمائش مکمل کرنے کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ دو ہفتوں سے ملک میں واٹس ایپ، انسٹاگرام، فیس بک اور یوٹیوب سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس اور ویب سائٹس کی سروسز سست ہونے کی شکایات سامنے آرہی تھیں۔