مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف منظم مہم کے معاملے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کمیٹی کی منظوری دی، آئی جی اسلام آباد جے آئی ٹی کی سربراہی کریں گے، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر سائبر کرائم بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ڈائریکٹر سی ٹی ڈبلیو، اسلام آباد کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اسلام آباد کے ایس ایس پی بھی کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔
واضح رہے کہ 24 جولائی کو پاکستان میں ایکس اور انسٹاگرام سمیت فیس بک پر وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نامناسب ویڈیو اور اسکرین شاٹس شیئر کیے گئے، جو کہ دراصل جعلی اور ڈیپ فیک تھے۔
گزشتہ روز وزیر مملکت شزا فاطمہ نے کہا تھا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت مسلسل پروپیگنڈا کر رہی ہے، ڈیپ فیک ویڈیو کےکرداروں کوبے نقاب کریں گے، پروپیگنڈے کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے گا۔
پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کی ویڈیو اور اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی، جس دوران معلوم ہوا کہ پورن ویڈیو پر وزیر اطلاعات پنجاب کا چہرہ لگا کر اسے پھیلایا گیا۔
اسکرین شاٹس کو ریورس امیج سمیت دیگر تکنیکی ٹولز کے ذریعے جانچا گیا، جس سے معلوم ہوا تھا کہ عظمیٰ بخاری کی وائرل کی گئی ویڈیو جعلی اور ڈیپ فیک ہے۔
عظمیٰ بخاری کی ویڈیو کو زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کیا گیا تھا، جسے کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں بار دیکھا گیا۔
وزیر اطلاعات پنجاب کی جعلی ڈیپ ویک ویڈیو کے علاوہ ان کے اسکرین شاٹس بھی بڑے پیمانے پر جھوٹے دعووں کے ساتھ شیئر کیے گئے تھے، جس پر خود عظمیٰ بخاری نے بھی ٹوئٹ کرکے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں عظمیٰ بخاری نے 25 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ میں اپنی جھوٹی نامناسب ویڈیو پھیلانے کے خلاف درخواست بھی دائر کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے انہیں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔