ملک میں مہنگی بجلی کی سب سے بڑی وجہ کیپسٹی چارجز ہیں جبکہ 22 سرکاری کمپنیاں کیپیسٹی چارجز کی 48 فیصد کی حصے دار ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرکاری بجلی گھر بھی بہتی گنگا میں مسلسل ہاتھ دھو رہے ہیں، 22 سرکاری کمپنیوں کو گزشتہ تین ماہ میں 169 ارب 36کروڑ ادا کیے گئے۔
واپڈا کے 21 بجلی گھر 21 فیصد کیپسٹی پر چل سکے لیکن واپڈا کے بجلی گھروں کو 21 ارب 27 کروڑ کیپیسٹی چارجز ادا کیے گئے۔
کے پی حکومت کی ملکیت مالاکنڈ تھری بجلی گھر 40 فیصد کیپیسٹی پر چلا لیکن مالاکنڈ تھری بجلی گھر نے 100 فیصد جنریشن کیپسٹی کے لحاظ سے 20 کروڑ چارجز لیے۔ پنجاب حکومت کی ملکیت قائد اعظم تھرمل 42 فیصد چلا لیکن 11 ارب 52 کروڑ وصول کیے۔
پنجاب تھرمل پاور کمپنی کے بند بجلی گھر کو بغیر کسی یونٹ کے عوض 10ارب 64 کروڑ روپے ادا کیے گئے جبکہ پنجاب کا قائد اعظم سولر 16.3 فیصد چل کر 2 ارب 41 کروڑ لے گیا۔
وفاقی حکومت کی 3 جنکوز صرف 5.8 فیصد چل کر 5 ارب 95 کروڑ کیپسٹی چارجز لے گئیں۔
جھنگ اور بلوکی آر ایل این جی بجلی گھر 72 فیصد چلے لیکن 15ارب 73 کی وصولی کی گئی، چشمہ نیوکلیئر کے 4 یونٹس 80 فیصد کیپسٹی پر چلے لیکن 37 ارب 33 کروڑ وصول کیے جبکہ کینپ کو سب سے زیادہ 64 ارب 23 کروڑ ادا کیے گئے۔