وفاقی تعلیمی بورڈ کی جانب سے نویں دسو یں جماعت کے سالانہ امتحانات 2024 کے نتائج نے وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور وفاقی نظامت تعلیمات کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ،
نتائج کے مطابق سرکاری تعلیمی اداروں میں سے ایک بھی طالبعلم سائنس و ہیو منٹیز گروپ میں نمایاں پو زیشن حاصل نہیں کر سکا ، تمام ٹاپ پوزیشنز نجی تعلمی اداروں کے حصے میں آئیں،
دوسری جانب دونوں گروپس سائنس و آرٹس میں ٹاپ پو زیشن ہولڈرز میں زیادہ تعداد طالبات کی ہے۔
ماہرین تعلیم و والدین کی بڑی تعداد نے نجی تعلیمی اداروں کے طلبا کی تمام ٹاپ پو زیشن حاصل کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نتائج سرکاری تعلیمی نظام کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں،
ایک جانب تو وفاقی وزارت تعلیم و ایف ڈی ای معیاری تعلیم، کریکولم، اساتذہ ٹریننگ، سمارٹ کلاس رومز کے نام پر تعلیمی اصلاحات لانے کے دعوے کر رہے ہیں تو دوسری جانب یہ نتیجہ ہے جس میں سرکاری تعلیمی اداروں سے ایک بھی بچہ ٹاپ پو زیشن ہولڈرز میں شامل نہیں ہے۔
والدین کا کہنا تھا کہ کیا وجوہات ہیں کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں بچوں کی کارکردگی تنزلی کا شکار ہے، ڈی جی ایف ڈی ای و وفاقی سیکر ٹری تعلیم کیا جواب دیں گے؟ اور ان سے کون پوچھے گا؟ یہ نتیجہ دو تعلیمی نظام کی اصلیت کھول رہا ہے جبکہ حکومت سنگل کریکولم کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے،
اس نتیجہ نے غریب اور امیر کلاس کا فرق ایک مرتبہ پھر نمایاں کر دیا ہے، محض تعلیمی اداروں میں رنگ و روغن کرنے اور قالین بچھا دینے سے تعلیمی نظام میں بہتری نہیں آ سکتی۔