بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل میں رہ کر پارٹی گروپنگ ختم کرنے کی کوشش کے آگے جیل انتظامیہ آڑے آگئی، انتظامیہ نے پارٹی کے دو بڑے گروپس کو ملاقات کی اجازت نہیں دی،
عمر ایوب، شبلی فراز سمیت 7 پارٹی رہنما چار گھنٹے انتظار کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔ عمران خان نے منگل کے روز کہا تھا کہ انھوں نے پارٹی کے دو ناراض گروپس کو جمعرات کو جیل طلب کرلیا ہے اور اختلافات ختم کرادیں گے،
آج قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، ایم این اے شہریار آفریدی، ایم این اے شاندانہ گلزار، فردوس شمیم نقوی، روف حسن، جنید اکبر، ایڈووکیٹ انتظار پنجھوتا بھی اڈیالہ جیل پہنچے لیکن جیل انتظامیہ نے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔
ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر عمر ایوب نے جیل کے عملے سے تلخ کلامی کی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو برا بھلا کہا انہیں ٹاوٹ بھی قرار دیا۔ عمر ایوب کا کہنا تھاکہ سینیٹ میں لیڈر آف اپوزیشن، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسمیت سب لوگوں کو روکا گیا، ہماری ملاقات عدالت کے حکم پر شیڈول تھی لیکن نہیں ہونے دی ہم سب متحد ہیں ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔
اس موقع پر شبلی فراز کا کہنا تھاکہ ہم سب منتخب لوگ یہاں اپنے لیڈر سے ملنے آئے تھے، جیل انتظامیہ نے عوام کے منتخب نمائندوں کی تذلیل کی ہے۔
شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کا کہنا تھا کہ ہم سب پی ٹی آئی کی لیڈر شپ میں متحد ہیں، آج ڈاکو اور چور ایوانوں میں بیٹھیں ہیں، انہیں ڈیکٹیٹ کرنے والے بھی ان کی کارکردگی سے ناراض ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماوں نے اعلان کیا کہ وہ جیل حکام کوپری ولیج موشن کے ذریعے اسمبلی اور سینیٹ میں حاضر کرکے ان سے پوچھیں گے کہ آخر ہمیں ملاقات کی اجازت کیوں نہیں دی؟