حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں سی کے ڈی/ ایس کے ڈی کنڈیشن میں موبائل فونز کی کمرشل درآمد پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں اضافے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مقامی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لئے درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز کے درمیان فرق پیدا کیا جائے گا ۔ اس بات کا امکان ہے کہ موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی میں مجوزہ تبدیلیوں کے تحت موبائل فونز کی پیکنگ کی حد تک سیلز ٹیکس زیرو ریٹنگ ختم کی جاسکتی ہے۔
فی الحال، درآمد یا رجسٹریشن کے وقت سی بی یو پر سیلز ٹیکس لاگو ہوتا ہے (سی ایم او ز کے ذریعے آئی ایم ای آئی نمبر)۔ سیلز ٹیکس کا اطلاق سی کے ڈی/ ایس کے ڈی کنڈیشن میں درآمد اور سی بی یو کنڈیشن میں مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز کی فراہمی پر بھی ہوتا ہے۔
ایف بی آر کو اوورسیز انویسٹرزکی بجٹ تجویز موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت ٹیلی کام صارفین پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح کو مکمل طور پر ختم کرے کیونکہ صارفین کی اکثریت قابل ٹیکس حد سے نیچے ہے اور موبائل سروس کی استطاعت میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
بجٹ 2024-25 کے لئے اپنی ٹیکس تجاویز میں او آئی سی سی آئی نے حکومت کو ود ہولڈنگ ٹیکس نظام کو بہتر بنانے کی بھی سفارش کی ہے کیونکہ اس سے ٹیکس دعووں اور اس کی تصدیق کے طریقہ کار کو کم سے کم آپریشنل پریشانیوں کے ساتھ زیادہ شفاف بنایا جائے گا۔
چیمبر نے کہا کہ فنانس ایکٹ 2021 کے ذریعے ٹیلی کام خدمات پر ایڈوانس ٹیکس کو مالی سال 2021 کے لئے 12.5 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد اور آئندہ سالوں کے لئے 8 فیصد کردیا گیا ہے۔
تاہم فنانس سپلیمنٹری ایکٹ 2021 کے ذریعے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کردی گئی ۔ ٹیکس میں اضافہ موبائل سروس کی سستی کو روکتا ہے جو پوری آبادی کے لیے ایک اہم سروس ہے اور پاکستان کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ٹیلی کام سروس کسی ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے بھی اہم ہے۔