سولر پینلز کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زائد کمی ہو گئی، ملک بھر کی سولر مارکیٹوں میں سولر پینلز کی فی واٹ قیمت 40 روپے سے بھی نیچے چلی گئی۔
ملک میں مہنگی بجلی کی وجہ سے جہاں سولر پینلز کے استعمال میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، وہیں سولر پینلز کی قیمتیں بھی کریش کر گئی ہیں۔ حیران کن طور پر مارکیٹ میں سولر پینلز کی طلب بڑھنے پر قیمتیں بڑھنے کے بجائے کم ہوئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2 سال قبل تک ملک کی مارکیٹوں میں فی واٹ سولر کی اوسط قیمت 80 روپے تھی، جو اب کم ہو کر 37 روپے تک آ چکی ہے، یعنی 2 سالوں میں سولر پینلز کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زائد کمی ہو چکی ہے۔
ملک میں سولر پینلز کے استعمال میں اضافہ ہوا تو اس کی امپورٹ میں طلب سے بھی کہیں زیادہ اضافہ ہوا، اسی باعث سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں،
صرف چند ماہ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں 15 سے 25 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جس سے مقامی مارکیٹ میں صارفین کے لیے تاریخ کی کم ترین سطح پر سولر پینلز کی دستیابی ممکن ہوگئی ہے۔
کھپت کی نسبت رسد بڑھنے سے گذشتہ چار ماہ میں فی واٹ سولر پینل کی قیمت میں 7روپے سے 13روپے کی مزید کمی واقع ہوئی ہے۔ سال 2023 کے دوران ملک میں 12ہزار کنٹینرز پر مشتمل 4 گیگاواٹ سولر پینل کی درآمدات ہوئی تھیں۔
جنوری 2024 سے اپریل 2024 کے 4 ماہ کے دوران ملک میں یکدم 22 ہزار 500 کنٹینرز پر مشتمل 7.5 گیگاواٹ سولر پینلز درآمدات کی گئیں جس سے مقامی مارکیٹ میں مختلف اقسام کے سولر پینلز کی فی واٹ قیمتیں 45 روپے اور 53 روپے سے گھٹ کر 38 روپے سے 40روپے تک کی سطح پر آگئی ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ چین سے امریکا یورپی ممالک اور بھارت کی سولر پینلز کی درآمدات روکنا اور چین کی جانب سے فی واٹ سولر پینل کی قیمت 1.5 سے 2سینٹس کی کمی بھی ہے۔
چین اپنے تیار شدہ سولر پینلز کے ذخائر کو آف لوڈ کرنے کے ساتھ ایچ جے ٹی ٹیکنالوجی کے حامل نئے ورژن کے 610، 650 اور 670واٹ کے نئے پینلز کی مینوفیکچرنگ کر رہا ہے، چین کا یہ اقدام پاکستان سمیت دنیا بھر میں سولر پینلز کی قیمتوں کے کریش ہونے کی بڑی وجہ بنا ہے۔