حکومت مخالف جماعتوں کے اتحاد کے اہم اجلاس میں آئین کی بحالی کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کرنے کے علاوہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی اور پنجاب کے شہر فیصل آباد میں جلسوں کے انعقاد کے لیے انتظامیہ کے رویے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور حکومت مخالف 6 جماعتوں کے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے صدر محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت اسلام آباد میں اہم اجلاس ہوا،
اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب خان اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر شریک ہوئے۔
اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے راہنما ساجد ترین اور ثنااللہ بلوچ بھی موجود تھے۔
اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے اسد شیرازی اور ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان اخونزادہ حسین یوسفزئی بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی، اپوزیشن اتحاد نے آئین کی بحالی کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کیا اور تحریک کو آگے بڑھانے اور حقیقی آزادی کے حصول کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا۔
اجلاس میں فیصل آباد اور کراچی کے جلسوں کے لیے انتظامیہ کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
اپوزیشن اتحاد کا کہنا تھا کہ عوامی اجتماعات کرنا ہمارا آئینی قانونی اور جمہوری حق ہے، جلسے ہر صورت کیے جائیں گے، اس وقت ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی اور آئین کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے، ہماری تحریک آئین کی بحالی تک جاری رہے گی۔
تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے 7 مئی کی پریس کانفرنس غیر آئینی، غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں آئین توڑنے والو کو قوم سے معافی مانگنا ہوگی۔
اجلاس میں گوادر میں پیش آنے والے دہشت گری کے واقعہ میں 7 بے گناہ اور نہتے افراد کے قتل کی مذمت اور ان کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار کیا۔
اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ بار کے وکلا پر بہمانہ تشدد اور گرفتاریوں کی پر زور مذمت کی گئی، اس کے علاوہ اجلاس میں پنجاب میں کسانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
اپوزیشن اتحاد کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد کسانوں کے مطالبات کے حق میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔