ملک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اسے برقرار رکھنے کیلیے انٹیلیکچوئل پراپرٹی حقوق کا موثر تحفظ ضروری ہے۔
او آئی سی سی آئی کے آئی پی آر سروے 2023 کے مطابق آئی پی آر کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو 800 ارب روپے کا نقصان ہوا، اسی طرح کمپنیوں کو بھی آئی پی آر کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ٹرن اوور میں مجموعی طور پر 20 فیصد نقصان ہوا،
یہ بات او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹیو اور سیکریٹری جنرل محمد عبدالعلیم نے او آئی سی سی آئی کے آئی پی آر مینوئل ‘پاکستان میں انٹیلیکچوئل پراپرٹی حقوق کا ارتقاء: او آئی سی سی آئی کا موقف’ کے دوسرے ایڈیشن کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن پاکستان کے چیئرمین فرخ امل نے کہاکہ انٹلیکچوئل پراپرٹی متعدد طریقوں سے ترقی میں براہِ راست منسلک ہے اور بااختیار بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
مارٹن ڈاؤ گروپ کے ڈائریکٹر لیگل اینڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی عثمان جاویدالطاف نے کہاکہ آئی پی آر کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے صارفین کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اور صارفین نادانستہ طورپر جعلی یا غیر معیاری مصنوعات خرید رہے ہیں۔
او آئی سی سی آئی کے اراکین کا کہنا ہے کہ ملک میں آئی پی آر کا ایک جامع قانون موجود ہے صرف اس کے مزید نفاذ کی ضرورت ہے اور انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن پاکستان اس بات کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آئی پی آر کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔
یونی لیور پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر لیگل اور کمپنی سیکریٹری امان گھانچی نے کہاکہ آئی پی آرکے موثر نفاذ کیلیے بڑے پیمانے پر آگاہی پیدا کرنے اور صارفین کے مفادات اور حکومتی آمدنی کے تحفظ کیلیے میڈیا کا موثر استعمال بہت ضروری ہے۔