وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں قائم اینٹی کرپشن ٹاسک فورس کی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے جس میں انسداد کرپشن کے ادارہ جاتی فریم ورک کی بہتری کے لیے 13 سفارشات شامل ہیں۔
شہباز شریف حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور اہم شرط پوری کردی اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں قائم اینٹی کرپشن ٹاسک فورس نے رپورٹ تیار کرلی۔
رپورٹ میں انسداد کرپشن کے ادارہ جاتی فریم ورک کی بہتری کے لیے 13 سفارشات شامل ہیں جن میں نیب آرڈیننس، ایف آئی اے، الیکشن ایکٹ اور سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترامیم کی سفارش شامل ہیں۔
رپورٹ میں سول سرونٹس کےاثاثوں، سرکاری امور کی کڑی نگرانی کے لیے قوانین پر سختی سے عمل، گریڈ 17 تا 22 کے سول سرونٹس، شریک حیات کے اثاثوں کی تفصیل عام کرنے کے لیے رولز کی سفارش کی گئی ہے۔
اسی طرح اثاثوں کی تفصیلات عام کرنے کے لیے ایف بی آر کو ڈرافٹ رولز جاری کرنے کا ٹاسک دینے اور اثاثوں کی تفصیلات عام کرنے کے لیے سول سرونٹس رولز 1973 میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم کے غیر منتخب معاونین، مشیروں کے اثاثے عام کرنے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم، ایف آئی اے کے تفتیشی افسران سے ایئرپورٹس پر امیگریشن کی ذمہ داریاں واپس لینے جبکہ قانونی حدود، مقدمات کے اختیار سے متعلق ابہام دور کرنے کے لیے قوانین میں ترامیم کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
اینٹی کرپشن ٹاسک فورس کی رپورٹ میں ایف آئی اے، نیب، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹس کو قانونی حدود و قیود سے متعلق تربیت دینے، انسداد بدعنوانی کے لیے ٹیکنالوجی، صلاحیتوں میں اضافے اور ٹریننگ جبکہ بدعنوانی کے خاتمے، عوام کو معلومات تک رسائی سے متعلق آگاہی مہم کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
اسی طرح سرکاری امورسے متعلق گورننس، آپریشنز رولز 2023 پر سختی سے عمل، سرکاری امور میں پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 پر سختی سے عمل کرنے، وزارتوں اور ڈویژنز میں چیف انٹرنل آڈیٹرز کی تعیناتی یقینی بنانے جبکہ پراسیکیوشن کو مضبوط بنانے کے لیے مسابقتی عمل سے ماہر وکلا کی خدمات لینے کی بھی سفارش سامنے آئی ہے۔
اس کے علاوہ خصوصی عدالتوں میں قانونی ماہرین کی عدالتی خدمات کے لیے تعیناتی، انسداد منی لانڈرنگ کے لیے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط بنانے جبکہ انویسٹی گیشن، فرانزک، انٹیلی جنس کے تبادلے کے لیے مرکزی مربوط لائحہ عمل کی بھی سفارش کی گئی ہے۔