روس نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر مستقبل میں ان کے فائٹو سینیٹری خدشات کو دور نا کیا گیا تو وہ چاول کی درآمدات پر دوبارہ پابندی عائد کردے گا۔
رپورٹ کے مطابق روس کی فیڈرل سروس فار ویٹرنری اینڈ فائٹو سینیٹری سرویلنس (ایف ایس وی پی ایس) نے پاکستان سے درآمد شدہ چاول کی کھیپ پر بین الاقوامی اور روسی فائیٹو سینیٹری ضروریات کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں چاول کی کھیپ میں ایک کیڑے ’میگاسیلیا اسکالرس (لو)‘ کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ایف ایس وی پی ایس نے روس میں پاکستانی سفارتخانے کے نمائندے اور تجارتی نمائندے سے اس معاملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
روسی حکام کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کی کاپی سے پتہ چلتا ہے کہ ایف ایس وی پی ایس نے پاکستانی سفارت خانے کے متعلقہ اہلکار سے مستقبل میں ایسی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کہا اور ممالک کے درمیان تجارت کی جانے والی زرعی مصنوعات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فائیٹو سینیٹری معیارات پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور بھی دیا ہے۔
دریں اثنا ماسکو میں پاکستانی سفارتخانے کے تجارتی ونگ نے روسی اتھارٹی کے خط کا انگریزی ترجمہ وزارت تحفظ خوراک کے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) اور دیگر متعلقہ سرکاری دفاتر میں کو بھجوا دیا ہے۔
سفارت خانے کی طرف سے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا کو دیکھتے ہوئے یہ درخواست کی جاتی ہے کہ فوری طور پر تحقیقات کی جائیں اور تحقیقات کے نتائج کو ایف ایس وی پی ایس کے ساتھ شیئر کیا جائے تاکہ مستقبل میں چاول کی برآمدات پر کسی ممکنہ پابندی سے بچا جا سکے۔
دریں اثنا، ایف ایس وی پی ایس نے ڈی پی پی کے ڈائریکٹر کو ایک باضابطہ مواصلت بھی بھیجا جس میں پلانٹ قرنطینہ (پودوں کی دیکھ بھال) کے شعبے میں اعلیٰ سطح کے تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔
روس نے اس سے قبل 2019 میں اسی طرح کی بنیادوں پر پابندی عائد کی تھی جو تقریبا 2 سال تک برقرار رہی، تاہم دونوں فریقوں کے حکام کے درمیان مذاکرات کے ایک سلسلے کے بعد اس پابندی کو اٹھالیا گیا تھا،
اس سے قبل دسمبر 2006 میں روس نے بھی فوڈ سیفٹی کے معیار پر پورا نہ اترنے پر پاکستان سے چاول کی درآمد روک دی تھی۔