’’پاکستان کے خیر خواہوں‘‘ کا ایک گروپ نہ صرف عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بڑھتی کشیدگی کا معاملہ حل کرنے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کیلئے متحد ہو رہا ہے بلکہ سیاسی جماعتوں سے کہہ رہا ہے کہ عوام اور ملک کی بہتری کیلئے ایک ساتھ مل بیٹھیں۔
اس گروپ میں کچھ سینئر ’’غیر جانبدار‘‘ سیاست دان اور ایک ریٹائرڈ جرنیل شامل ہیں۔ اب تک کم از کم تین ’’پاکستان کے خیر خواہ‘‘ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں،
کچھ اور بھی شامل ہو سکتے ہیں، تاکہ قومی ہم آہنگی اور سیاسی استحکام کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ تین میں سے دو سابق وفاقی وزراء ہیں جبکہ تیسری شخصیت ایک معروف ریٹائرڈ تھری اسٹار جرنیل ہے۔ تینوں جانے پہچانے چہرے ہیں۔
اس مرحلے پر پاکستان کے یہ خیر خواہ اپنی شناخت ظاہر کرنے کے خواہشمند نہیں لیکن وہ اس معاملے پر بات کر رہے ہیں کہ فوج اور سیاست میں اپنے رابطوں کو کس طرح استعمال کر کے دشمنی اور نفرت کی سیاست کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
اس گروپ کیلئے سب سے بڑا باعث پریشانی معاملہ عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان خلیج کو ختم کرنا ہے۔ اس خلیج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تنازع ہے،
پی ٹی آئی اور حکمران اتحادی جماعتیں بھی آپس میں بات نہیں کرتیں جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6؍ ججز کے خط کو دیکھیں تو عدلیہ میں بھی تقسیم سامنے آئی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ موجودہ حالات ملک کیلئے اچھے نہیں جس میں سیاسی استحکام کے ساتھ تمام اداروں کے احترام کی بھی ضرورت ہے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ ’’جیسے ہی ہم اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دیں گے، ہم میڈیا کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں۔
‘‘ انہوں نے اشارتاً کہا کہ زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ حالیہ مہینوں کے دوران ٹاک شوز میں پاکستان کے ان خیر خواہوں کے خیالات سن کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی اصل توجہ ممکنہ طور پر عمران خان، پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اختلافات کو دور کرنا ہو سکتی ہے۔