گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے معاملے میں طالبہ کے تشدد کا نشانہ بننے والے اسسٹنٹ پروفیسر کو یونیورسٹی انتظامیہ نے معاملے کی تحقیقات تک معطل کردیا۔
چند دن قبل گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں طالبہ کو ایک ٹیچر پر بدترین تشدد کرتے دیکھا جا سکتا تھا اور معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی تھی۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طلبا اور اساتذہ کے لیے یونیورسٹی کا ماحول پرامن رکھنا یونیورسٹی کی پالیسی ہے اور یونیورسٹی میں ہراسانی کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی ہے۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جامعہ میں تشدد کے ساتھ ملک کے قوانین اور جامعہ اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کے لیے کوئی جگہ نہیں اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو 19مارچ 2024 کو پیش آنے والے حادثے پر تشویش ہے۔
ماس حوالے سے بتایا گیا کہ معاملے کی جانچ اور ذمے داروں کے تعین کے لیے فوری طور پر کمیٹی قائم کردی گئی تھی جس کو دونوں فریقین کی بات سن کر معاملے کی صحیح طریقے سے جانچ کے بعد اپنے مشاہدات اور سفارشات جلد از جلد کمیٹی کو جمع کرائیں۔
بیان میں کہا گیا کہ وائس چانسلر نے معاملے کی مکمل جانچ ہونے تک شعبہ انگلش کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محبوب احمد کو معطل کردیا ہے اور ان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسی وقت کیمپس آئیں جب انہیں انہیں معاملے کی جانچ کے بعد کارروائی کے لیے باضابطہ طور پر طلب کیا جائے۔
اس کے علاوہ یونیورسٹی کی فیکلٹی، اسٹاف اور انسٹیٹیوٹ آف انگلش کے ڈائریکٹر کو واقعے کے حوالے سے کسی بھی قسم کا بیان دینے سے روک دیا گیا ہے کیونکہ اس سے معاملے کی شفاف تحقیقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں طالبہ کو پروفیسر کے دفتر میں لڑائی کرتے دیکھا جا سکتا ہے جہاں طالبہ نے پروفیسر کو فائلیں اٹھا کر ماریں اور ان کے بال بھی نوچے تھے۔