وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات پر نظر ثانی کرنے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی خود مختار حیثیت کو منسوخ کرنے کے متنازع اقدام کے بعد سے تجارتی تعلقات معطل ہو گئے تھے۔
اسحاق ڈار نے برسلز میں نیوکلیئر انرجی سمٹ میں شرکت کے بعد لندن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان کی تاجر برادری کے مطالبے کا ذکر کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ تجارت کے معاملات کو سنجیدگی سے دیکھیں گے۔
وزیر خارجہ نے ذکر کیا کہ اگست 2019 میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی اور قانونی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات کو دھچکا لگا۔
اسحاق ڈار نے نشاندہی کی کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت نے سابقہ حکومت کی خراب پالیسیوں کے بعد پاکستان کو معاشی تباہی سے بچایا جس نے ملکی معیشت کو تباہ کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور عام آدمی کی معاشی مشکلات کو کم کرنے کے لیے مہنگائی میں کمی لانے کے لیے پانچ سالہ روڈ میپ پر عمل درآمد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 1960 کی دہائی سے ایٹمی توانائی کا وژن رکھتا تھا اور عالمی اسکروٹنی کے باوجود اس نے جوہری توانائی کے فوائد سے فائدہ اٹھانا جاری رکھا اور اب دنیا کہہ رہی ہے کہ جوہری اور ہائیڈرو انرجی موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سب سے محفوظ اور بہترین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی قیادت کو پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرنی چاہیے جو افغانستان میں مقیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے کیے گئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے دہشت گرد گروپ کے خلاف افغانستان میں انٹیلی جنس پر مبنی انسداد دہشت گردی آپریشن کیا، پڑوسی ممالک کو باہمی تعاون کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بجٹ خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے جال سے نکلنے کی ضرورت ہے۔
ڈار نے کہا کہ اقتصادی سفارت کاری حکومت کی اولین ترجیح ہے اور نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے پاس پاکستان کے معاشی مسائل سے نمٹنے کی تمام تر مہارت ہے۔