اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر مصنوعی ذہانت سے متعلق پہلی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی،
جس میں انسانی حقوق کی پاسداری، ذاتی ڈیٹا کا تحفظ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے جڑے خطرات کو مانیٹر کرنے کا کہا گیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ قرارداد امریکا کی جانب سے تجویز کی گئی تھی جس کو چین سمیت 123 ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
مختلف ممالک اے آئی سے جڑے خدشات کے پیش نظر اس قسم کے اقدامات کر چکے ہیں، ممالک کو خدشہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال سے جمہوری نظام میں خلل پیدا ہوسکتا ہے۔
اقوام متحدہ سے منظور شدہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’مصنوعی ذہانت کے نظام کا نامناسب یا بدنیتی پر مبنی ڈیزائن یا اس کی تیاری، لانچنگ اور استعمال سے ایسے خطرات لاحق ہیں جو انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے تحفظ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‘
نومبر میں امریکا، برطانیہ اور ایک درجن سے زائد ممالک نے پہلا عالمی معاہدہ متعارف کرایا تھا، جس میں مصنوعی ذہانت کو خطرناک عناصر سے محفوظ رکھنے پر زور دیا گیا تھا اور کمپنیوں پر زور دیا گیا کہ وہ ایسے اے آئی سسٹم تیار کریں جو محفوظ ہوں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ قانون سازوں پر اے آئی ریگولیشن کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، لیکن منقسم کانگریس نے اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی۔