پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے پوری طرح پرامید ہیں اور بھارت کی جانب سے بھی مثبت تاثر سامنے آیا ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل بینک اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،محسن نقوی نے کہا کہ کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں چیمپئنز ٹرافی کے میچز ہونگے،
چیمپئنز ٹرافی کا ایشو آئی سی سی کے ایجنڈے میں تھا، چیمپئنز ٹرافی کے تمام میچز پاکستان میں کرانے کی پوری کوشش ہے، قومی ٹیم کے لیےہیڈ کوچ کی تلاش جاری ہے،
ایک ہفتے تک فیصلہ متوقع ہے،پی سی بی میں ضروری تبدیلیاں کی جائیں گی، اگلے چار ماہ میں نو ہزار ڈومیسٹک میچز کرانے کا ہدف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی ہی کپتان کا فیصلہ کرے گی، میری مرضی سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان نہیں آئے گا،قومی سلیکشن کمیٹی میں چند تبدیلیاں کریں گے،
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لیے شین واٹسن سے معاملات پر بات چیت جاری تھی،تاہم بات چیت قبل از وقت باہر آنے سے مسائل پیدا ہوئے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میرے پاس جادو کا چراغ نہیں، ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، آئی سی سی میٹنگ کے دوران بھارتی کرکٹ بورڈ کے جے شاہ سے ملاقات اچھی رہی، امید ہے کہ ان کی جانب سے مثبت رویہ اپنایا جائے گا،
لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی پر کھیل کی ترقی کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں اس ضمن میں چار سے پانچ پچز بن رہی ہیں، ایک پچ آسٹریلیا اور ایک پچ انگلینڈ سے مٹی منگوا کر بنوا رہے ہیں،
معیاری وکٹیں بنانے کے لیے افرادی قوت کی کمی کا سامنا درپیش ہے،اس حوالے سے کام کیا جا رہا ہے اگر ضرورت پڑی تو بیرون ملک سے افرادی قوت کو لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کے لیے سینٹرل کانٹریکٹ کی پالیسی پر عمل درآمد کیا جائے گا،جلد ہی پی سی بی کی جانب سے پالیسی واضح کی جائے گی کہ ادارے میں کام کرنے والا دوسری جگہ اپنی خدمات سرانجام نہیں دے گا،
اسٹیڈیمز کو اسٹیٹ آف دی آرٹ بنوائیں گے،اس حوالے سے ضروری اقدامات بھی کیے جائیں گے،چیمپٸنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے پوری تیاری ہے،پر امید ہیں کہ امید ہے ٹرافی پاکستان میں ہوگی،
کرکٹ کے مراکز کو اپ گریڈ کر رہے ہیں،امید ہے کراچی لاہور اور اسلام آباد کے وینیوز تیار ہوجاٸیں گے،پاکستان کی بہتری کے لیے ہرممکن کام کرنے کی کوشش کریں گے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میں وفاقی وزیر داخلہ اور چیئرمین پی سی بی ایک ساتھ دونوں عہدوں پر خدمات انجام دینے کو تیار ہوں،ایک ہفتے میں غیرملکی کوچ کا معاملہ حل ہوجاٸے گا،
پی سی بی میں ملازمین کی بہتات ہے،پاکستان ٹیم کے 11 کھلاڑی ہیں اور بورڈ میں ملازمین کی تعداد 900 کے لگ بھگ ہے، کسی کو نوکری سے نکالنا نہیں چاہتا،لیکن ہم نے پیسے بھی بچانے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پچھلے سال ہم نے27 سو ڈومیسٹک میچ کرواٸے، اب ہمارا ٹارگٹ ہے اگلے 4 ماہ میں 9 ہزار میچ کرواٸیں گے، جتنا گراس روٹ پر توجہ دیں گے،اسکول اور کالج ٹورنامنٹ شروع کرنے جارہے ہیں،میچز کروانا صرف مقصد نہیں ہمیں لڑکوں کو آگے لانا ہے،کپتان کی تعیناتی سلیکشن کمیٹی کرے گی،سلیکشن کمیٹی میں تبدیلیاں لاوں گا،سلیکشن کمیٹی کو باختیار کریں گے اور وہی جوابدہ ہوں گے، میں ابھی کسی کا نام نہیں لوں گا کیونکہ اتنی باتیں چلتی ہیں جس کی وجہ سے تو میں بڑا غیر ملکی شخصیات کے نعرہ کش ہو جاتی ہیں،پہلے لوگ پیسے بچا بینک میں جمع کرتے تھے،اب وہ پیسے کرکٹ کے اوپر لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میچز کے موقع پر اسٹیڈیم میں فلسطین کے جھنڈے لانے کا معاملہ دیکھنا صوبائی حکومتوں کا کام ہے میں اس حوالے سے اور پالیسی نہیں بنا سکتا،
حارث رؤف اچھا کھلاڑی ہے لیکن ٹیم کی ترجیح پر کوٸی سمجھوتا نہیں ہوگا، جو ملک سے نہیں کھیلے گا اس کے لیے یہی پالیسی ہے،
کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں تماشائیوں کا نہ آنا ایک سوالیہ نشان ہے اس حوالے سے میں خود بھی حیران زدہ ہوں،ہم کو اس پہلو پر سوچنا ہوگا کہ کراچی میں تماشائی میچ دیکھنے کیوں نہیں اتے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ پہلی دفعہ لاہور اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز میں تماشائیوں کی بڑی تعداد نے میچ دیکھنے کے لیے میدانوں کا رخ کیا تا ہم کراچی میں تماشائیوں کا نہ آنا حیران کن ہے،کراچی میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں تا ہم تماشائیوں کو میدان میں لانے کے لیے لائے عمل تیار کریں گے۔