موبائل فون کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بڑھتے دباؤ کے پیشِ نظر حکومت نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے ایک طریقہ کار وضع کرنے کے لیے تیار ہے۔
رپورٹ کے مطابق 12 فروری کو سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اس سلسلے میں پہلا قدم اٹھایا اور ڈی جی ریفارمز اینڈ آٹومیشن کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کی سربراہی میں موبائل فون اسمگلنگ کمیٹی قائم کی۔
محکمہ کسٹم نے ٹیلی کام آپریٹرز ایسوسی ایشن (ٹی او اے) کے چیئرمین عامر ابراہیم اور پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایم پی ایم اے) کے سینیئر وائس چیئرمین مظفر پراچہ کو مذکورہ کمیٹی میں اپنے ارکان کی نامزدگی کے لیے خطوط لکھے ہیں۔
مقامی سطح پر موبائل کے تیار کنندگان سیل فونز کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ اور پی ٹی اے کی جانب سے متعارف کرائے گئے ’ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم‘ کے غلط استعمال پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مظفر پراچہ نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ ہر شعبہ اپنے کاروباری اہداف طے کرتا ہے، بلا روک ٹوک جاری اسمگلنگ نے موبائل اسمبلرز کے اعتماد کو متزلزل کرنا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہتر کاروباری منصوبوں کے ساتھ ہم بین الاقوامی شراکت داروں سے مشترکہ منصوبوں اور پیداوار بڑھانے کے علاوہ پاکستان میں نئے ماڈلز لانچ کرنے کے لیے بات چیت کرنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تقریباً 34 مقامی کمپنیاں موبائل فونز اسمبل کر رہی ہیں، بڑھتی ہوئی طلب کے پیشِ نظر تقریباً سب ہی توسیع کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
کمیٹی کے ٹی او آرز میں موبائل کی پیچنگ/کلوننگ کے ذریعے ریگولیشن رجیم کو بائی پاس کرتے ہوئے ملک میں موبائل فون کی اسمگلنگ کی شرح اور اس کے محصولات کے اثرات کا جائزہ شامل ہے۔
کمیٹی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے اسمگلنگ کو روکنے اور ’ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم‘ کے ذریعے موبائل فونز میں غیر مجاز تبدیلیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے روک تھام کے اقدامات کی افادیت کا تجزیہ کرے گی۔
پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے اس حوالے شدید تشویش پائی جاتی ہے اور ٹیلی کام سیکٹر کے ریگولیٹر کو ان کے آئی ای ایم ای نمبروں کی کلوننگ کے حوالے سے بہت سی شکایات موصول ہوت رہی ہیں۔
ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی بڑی تعداد میں شکایات بھیجی گئیں کہ انہیں اپنے موبائل سیٹ کی رجسٹریشن کے لیے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔
کمیٹی مختلف سرکاری اداروں کے درمیان موجودہ کنٹرول اور کوآرڈینیشن میکانزم میں تضادات اور خامیوں کی نشاندہی کرے گی۔
کمیٹی ایک جامع پالیسی کے ساتھ ساتھ اسمگلنگ پر قابو پانے اور حکومتی اداروں کے درمیان مؤثر ہم آہنگی کے ذریعے ریگولیٹری سسٹم یقینی بنانے کے لیے ایڈمنسٹریٹر اقدامات بھی تجویز کرے گی۔