شہر اقتدار کے رہائشیوں کو ایک اور بڑا جھٹکا، میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں سالانہ پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ کے بعد واٹر چارجز میں دو سو سے تین سو فیصد اضافہ کر کے فی الفور عملد آمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے،
پانی کا بل سہ ماہی (کو ارٹرلی) بنیاد سے ختم کر کے ماہانہ بنیاد پر کر دیا گیا ہے ، واٹر چارجز وصولی کے لئے مختلف کیٹگریز میں آنے والے گھروں کے مختلف نرخ رکھے گئے ہیں، ہر سال دس فیصد سالانہ اضافہ بھی کیا جائے گا، چیف آفیسر ایم سی آئی نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے۔
دستیاب دستاویز کے مطابق پرائیویٹ گھروں میں 250 گز سے کم پلاٹ کے سائز والے صارفین کے لیے پانی کے نئے چارجز 480 روپے ماہانہ مقرر کیے گئے ہیں جو فکس ہوں گے،
251 سے 499 گز کے پلاٹ کے سائز والے مکانات 624 روپے ماہانہ ادا کریں گے، 500 سے 999 گز کے پلاٹ کے سائز کے بڑے گھر 1,500 روپے ماہانہ، 1,000 سے 1,999 گز کے پلاٹ کے سائز والے 2,000 روپے جبکہ 2,000 گز یا اس سے زیادہ کے پلاٹ سائز کے مکانات پر پینتس سو روپے ماہانہ لئے جائیں گے۔
ماڈل ویلجز میں ایم سی آئی نے پانی کے چارجز کے لیے ماہانہ 600 روپے کا فلیٹ ریٹ مقرر کیا ہے، جب کہ سرکاری گھر کے رہائشیوں کو ماہانہ 240 سے 940 روپے تک چارجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واٹر میٹر سے لیس گھروں کے لیے 5000 گیلن تک پانی کی فراہمی کے لیے 480 روپے فی 1000 گیلن چارجز مقرر کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 5000 سے 20000 گیلن پانی استعمال کرنے والے صارفین کو 70 روپے فی گیلن ماہانہ ادا کرنا پڑے گا۔
دستاویز کے مطابق نیشنل پارک ایریا اور بلیو ایریا میں کمرشل اداروں پر 1.5 روپے فی مربع فٹ چارج کیا جائے گا، جس میں ہوٹل، موٹلز اور پرائیویٹ ہسپتال شامل ہیں۔
سروس سٹیشن والے موٹر گیراجوں کو 10 روپے فی مربع فٹ چارجز کا سامنا کرنا پڑے گا، جب کہ سروس سٹیشن والے پیٹرول پمپ چالیس ہزار روپے ماہانہ پانی کا بل بھریں گے۔
نظرثانی شدہ چارجز میں مختلف شعبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں کولڈ سٹوریجز 19,200 روپے، بیکریاں 1,008 روپے، پولٹری شاپس اور چائے کے سٹالز 864 روپے ماہانہ ادا کر یں گے۔
مساجد، مدارس، امام بارگاہیں، چرچ، پبلک پارک، مذہبی عمارتیں اور محکمہ اوقاف سے رجسٹرڈ عمارتوں پر واٹر چارجز لاگو نہیں ہوں گے، بل کی عدم ادائیگی پر ہر تین ماہ بعد دس فیصد سر چارج عائد کیا جائے گا ،
صارفین جنہوں نے گھر میں بورنگ کرا رکھی ہے وہ بورنگ اور سپلائی دونوں کی ادائیگی کرے گا تا وقتکہ وہ کسی ایک سہولت کو منقطع کر لے۔