عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے جیل میں ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ملاقات پر پابندی کیوں لگائی ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت اور جیل سپرنٹنڈنٹ عدالت کو مطمئن کریں۔
مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس کی سابق وزیر اعظم سے ملاقات نا کروانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت اور جیل سپرنٹنڈنٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار علامہ ناصر عباس بھی اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اور جیل سپرنٹنڈنٹ ملاقات پر پابندی سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کر پائے جس پر جسٹس ثمن رفعت نے ریمارکس دیے کہ جیل ملاقات پر کیوں پابندی لگائی گئی ہے؟
12 بجے تک کا وقت ہے، عدالت کو مطمئن کریں، ایک طرف کہتے ہیں درخواست گزار باہر کھڑے تھے دوسری جانب کہتے ہیں کہ تھریٹ تھا، اگر تھریٹ ہوگا تو کیا عدالت بھی بند کردیں گے؟
ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ مجھے کچھ وقت دیں، میں ہدایات لے لوں۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کو 12 بجے تک مطمئن کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔
یاد رہے کہ 13 مارچ کو مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہیں کروانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جسٹس سمن رفعت امتیاز نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 15 مارچ کے لیے نوٹس بھی جاری کردیا تھا۔
اس موقع پر درخواست گزار علامہ ناصر عباس کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 مارچ 2024 کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے کے احکامات جاری کیے تھے مگر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جان بوجھ کر حکم عدولی کرتے ہوئے ملاقات نہیں کروائی لہذا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ 12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔
مراسلے کے مطابق ملاقات پرپابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا