وزیرِ اعظم شہباز شریف نے تیل اور گیس کی دریافت، ریفائننگ اور تقسیم میں نجی شعبے اور مقامی و بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولت کی فراہمی، رمضان المبارک میں صارفین کو بجلی و گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت پیٹرولیم کے شعبے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سینیٹر اسحٰق ڈار، سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، شیزہ فاطمہ خواجہ، احد خان چیمہ، جہانزیب خان، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو پیٹرولیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے، ٹائٹ گیس اور زیر سمندر قدرتی گیس اور پیٹرولیم کے ذخائر کی دریافت، ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور اس شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور ملکی کھپت کو پورا کرنے کے لیے سالانہ 4 ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی جارہی ہیں۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ مقامی سطح پر دریافت سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکے گا جبکہ اجلاس کو پیٹرولیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرض کے حوالے سے بھی بتایا گیا۔
وزیرِ اعظم نے گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کو ٹائٹ گیس اور زیرِ سمندر تیل کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی گہری دلچسپی کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صارفین کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایل پی جی پالیسی 2024 پر کام جاری ہے جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی کی جاری ہے۔
وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو توانائی شعبے کی اصلاحات پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کر دیں۔
وزیرِ اعظم نے رمضان المبارک میں صارفین کو بجلی و گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنا اور صارفین بالخصوص معاشی طور پر کمزور طبقے کے مفادات کا تحفظ ہے۔
شہباز شریف نے ٹائٹ گیس اور زیرِ سمندر تیل و قدرتی گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔
انہوں نےکہا کہ قابل افسوس امر ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود کا رقبہ بلوچستان سے بھی زیادہ ہونے کے باوجود اس میں موجود وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے گئے، پاکستان کی سمندری حدود میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر اعظم نے ملک میں پیٹرولیم کی ریفائننگ کی استعداد کو بڑھانے کی ہدایت کرتے ہوئے گیس اور تیل کے شعبے کے گردشی قرضے کو ختم اور اس مسئلے کے دیرپا حل کے لیے جامع لائحہ عمل طلب کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ گیس اور تیل کے شعبے میں چوری کرنے والوں کی نشاندہی کرکے قرار واقعی سزا دی جائے اور گیس پر اسمارٹ میٹرنگ سے خسارے کو کم کیا جائے۔
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ایل پی جی کے شعبے کی کڑی نگرانی یقینی بنائی جائے تاکہ صارفین کو سستے داموں ایل پی جی میسر ہو۔
انہوں نے صنعتوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صنعتوں میں انرجی ایفیشنٹ مشینری کی تنصیب یقینی بنائی جائے اور گھریلو صارفین کی روزمرہ استعمال کی اشیا کو گیس کے بجائے بجلی پر چلانے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
وزیرِ اعظم نے گزشتہ دورِ حکومت میں توانائی کی بچت کے لیے مرتب کیے گئے لائحہ عمل پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔
انہوں نے کہا کہ توانائی شعبے میں میرٹ پر ملک کے باصلاحیت افراد کو تعینات کیا جائے، توانائی شعبے کی اصلاحات پر قلیل، وسط اور طویل مدتی لائحہ عمل ترجیحی بنیادوں پر مرتب کرکے پیش کیا جائے۔