خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ پر متعدد طبی سہولیات صرف سرکاری ہسپتالوں تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فیصلے کے تحت صحت کارڈ پرسی-سیکشن، انجیوگرافی، اپینڈیکس کا علاج صرف سرکاری ہسپتال میں ہوگا۔
علاوہ ازیں صحت کارڈ پر ٹانسلز، پتھری، آنکھ اور ناک کا علاج بھی صرف سرکاری ہسپتال میں ہوگا۔
انشورنس کمپنی نے پینل پر موجود تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں کو اعلامیہ جاری کردیا ہے، فہرست میں شامل دیگر تمام طبی سہولیات نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں یکساں مہیا ہوں گی۔
قبل ازیں 7 مارچ کو حکومت خیبرپختونخوا نے یکم رمضان سے صحت کارڈ بحال کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا تھا۔
صحت کارڈ کی بحالی کا فیصلہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا۔
صحت کارڈ کی بحالی کے لیے اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو فوری طور پر 5 ارب روپے جاری کر دیے گئے۔
نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ صحت کارڈ عوامی فلاح و بہبود کا اہم منصوبہ ہے، اس کو ہر حال میں جاری رکھا جائے گا اور اسٹیٹ لائف کے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔