سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے اسٹاک ایکسچینج میں مختلف حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری میں ملوث افراد جن میں اسپانسرز اور بروکریج ہاؤس مینجمنٹ کے افراد کے خلاف علیحدہ علیحدہ فوجداری مقدمات درج کروا دئے ہیں۔ عدالت ایس ای سی پی کی جانب سے دائر چاروں مقدمات پر کارروائی کے لئے انداج کر لیا ہے۔
ایس ای سی پی سکیورٹیز ایکٹ 2015 کے تحت مکمل چھان بین مکمل کرنے کے بعد ان نتائج پر پہنچا کہ نامزد ملزمان نے سال 2019، 2020 اور 2021 کے دوران تین لسٹڈ کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرکے منافع حاصل کیا۔
تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ان افراد نے حصص کی قیمتیں بڑھا کر ٹریڈنگ کے آرڈرز لگائے اور ایک دوسرے کے ساتھ ہی حصص کی خرید و فروخت کرتے رہے تا کہ ان مخصوص حصص کی قیمتوں میں مصنوعی طور پر اضافہ کا رجحان ظاہر کیا جا سکے۔
ملوث افراد نے حصص کی خریداری کے جعلی آرڈرز کا بھی اندراج کروایا اور پھر ان ٹرانزیکشنز کی ایک بڑی تعداد کو منسوخ کر دیا، جس کے نتیجے میں ممکنہ سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کے لیے فرضی کوٹیشن بنائے گئے۔ ملزمان نے ان مخصوص حصص کی خریداری کے بڑے آرڈرز دینے کے لیے اپنے صارفین کے اکاؤنٹس کا غلط استعمال بھی کیا، جس کا مقصد حصص کی طلب میں اضافے کا رجحان کا غلط تاثر پیدا کرکے سرمایہ کاروں کو راغب کرنا تھا۔
سیکورٹیز ایکٹ، 2015 کے مطابق، مارکیٹ میں ہیرا پھیری، ایک مجرمانہ جرم ہونے کی وجہ سے، تین سال تک قید اور دو سو ملین روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ ایس ای سی پی کیپٹل مارکیٹ کی سالمیت کو یقینی بنانے اور سرمایہ کاروں کو بدعنوانی سے بچانے کے لیے موثر نگرانی اور نفاذ کے اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔