امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کی نو منتخب حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی مکمل تحقیقات کرے۔
اس بیان سے محض ایک روز قبل امریکا نے مریم نواز کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد دی تھی اور نئے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
گزشتہ روز ایک نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نومنتخب حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے امریکا کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک مسابقتی الیکشن ہوا، کروڑوں لوگوں نے حق، رائے دہی کا استعمال کیا، اب پاکستان میں نئے حکومت کا قیام عمل میں آگیا ہے اور امریکا یقیناً اس حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ انتخابات میں مبینہ بےضابطگیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے نتائج کو چیلنج بھی کیا گیا ہے، ہم چاہیں گے کہ اِن چیلنجز، اِن بےضابطگیوں کی مکمل تحقیقات ہوں۔
میتھیو ملر نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ظاہر کیے گئے خدشات کو دور کرنے اور صورتحال کو واضح کرنے کے لیے مکمل تحقیقات یقینی بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے امریکا کے عزم کو اجاگر کیا اور حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کی مذمت کی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکی محکمہ خارجہ نے ماضی میں بھی حکومت کی طرف سے انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کی جزوی یا مکمل بندش کی مذمت کی ہے۔
میتھیو ملر نے کہا کہ ہم پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کے دوران آزادی کے ان بنیادی حقوق کے احترام کی اہمیت پر زور دیتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔