پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کیلئے دنیا بھر سے کثیرالطرفین اور باہمی عطیات دہندگان کی جانب سے 11 ارب ڈالر کے وعدوں میں سے پاکستان ابھی تک محض 1.4 ارب ڈالر ہی مختلف پروجیکٹس کی فنانسنگ کیلیے حاصل کر پایا ہے۔
اگرسعودی عرب اور اسلامی ترقیاتی بینک کی تیل کی سہولت کو بھی شامل کر لیاجائے تو ابھی تک مجموعی طور پر ملنے والی رقم 2.69 ارب ڈالر تک پہنچ جاتی ہے،
11 ارب ڈالر کے یہ وعدے پاکستان میں آنے والے ہولناک سیلابوں کے بعد پیرس میں عطیات دہندگان نے کیے تھے۔ اس سیلاب نے 16.4 ارب ڈالر کے نقصانات پیدا کیے ہیں۔
سیلاب سے متاثر ہ پاکستانی علاقوں کےپراجیکٹس کےلیے بانٹی گئی رقوم سے یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ اسلام آباد آئی ایم ایف سے یہ درخواست کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے کہ وہ تین سالہ ای ایف ایف پروگرام کےلیے قرض کے حجم کو ماحولیاتی فنانسنگ کےکھاتوں کے برابرلے آئے چنانچہ یہ سہولت 6 ارب ڈالر سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
سرکاری ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ پروجیکٹس کیلیے مجموعی فنانسنگ کے وعدے6.384 ارب پر کھڑے ہیں جبکہ اس میں سے حقیقی رقم جو تاحال مل پائی ہے وہ 1.393 ارب روپے ہے۔ اس امرکا تخمینہ لگایا گیا ہے کہ جون 2024 تک مزید 654 ملین ڈالر مل جائیں گے۔
ورلڈ بینک نے 2.199 ارب ڈالر کی رقم کا وعدہ کیا تھا اور ملنے والی رقم 969 ملین ڈالر ہے۔ یہ تخمینہ لگایاجارہا ہے کہ 119.3 ملین ڈالر کا ایک اور قرض بھی جون 2024 کے آخر تک مل جائے گا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے 1.561 ارب ڈالر کا وعدہ کر رکھا ہے لیکن دسمبر 2023 کے آخر تک حقیقی رقم جو مل پائی وہ صرف 108.79 ملین روپے تھی۔ یہ توقع کی جارہی ہے کہ 340.9 ملین کی رقم جون 2024 تک مل جائےگی۔
ایشیائی سرمایہ کاری بینک اور چین نے بالترتیب ایک ارب ڈالر اور 100ملین ڈالر کے وعدے کیے تھے اور ان میں سے ملنے والی رقم تاحال صرف 250 ملین ڈالر پر کھڑی ہے۔ اور رواں مالی سال کے آخر تک اس مد میں مزید کسی رقم کے ملنے کا امکان نہیں ہے۔
اسلامی ترقیاتی بینک نے 600ملین ڈالر کا وعدہ کر رکھا ہے جس میں سے 6.07ملین ڈالر کی فنانسنگ مل پائی ہے۔