وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے ) نے سوئی سدرن گیس کمپنی اور اسکی ذیلی کمپنی کی انتظامیہ اور افسران کے خلاف ایل پی جی درآمد سکینڈل پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے
، حکومتی گیس کمپنیوں کے خلاف مقامی ایل پی جی گیس کو درآمدی گیس پر ترجیج دینے سے قومی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچائے جانے کا الزام ہے ، ایف آئی اے نے اوگرا اور ایس ایس جی سی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس مذکورہ درآمدی ایل پی جی سے متعلقہ تمام ریکارڈ فراہم کریں ۔
ایف آئی اے ، کارپوریٹ کرائم سرکل ، کراچی نے ایس ایس جی سی کو ایک مراسلہ کے ذریعہ آگاہ کیا ہے کہ سوئی کمپنی اور اسکی ذیلی کمپنی –ایس ایس جی سی ایل پی جی لمیٹڈ (ایس ایس ایل ) کی انتظامیہ اور افسران کے خلاف مقامی طور پر پیداہونے والی ایل پی جی گیس خریدنے کے بجائے بیرون ملک سے ایل پی جی درآمد کی۔
مراسلہ میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ بیرون ملک ایل پی جی درآمد کرنے سے نہ صرف اربوں روپے کا غیرملکی زرمبادلہ کا نقصان ہوا ہے بلکہ مقامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں ہیں ۔
ایف آئی اے نے ایس ایس جی سی کے بورڈ ممبران اور ان کی منظورکردہ قراردادوں ، اجلاس کے منٹس سمیت اس میں شریک ہونے والے افسران کے نام اور ان کے عہدے بھی فراہم کرنے کا بھی کہا ہے ۔