پاکستان بھر میں مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس کی سروس 17 فروری سے بند ہونے کے بعد تاحال بحال نہ ہوسکی۔
سندھ ہائی کورٹ نے بھی ایک ہفتہ قبل ٹوئٹر کی سروس کو بحال کرنے اور اسے دوبارہ بند نہ کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس باوجود پلیٹ فارم کی سروس بند ہے۔
تقریبا گزشتہ دو ہفتوں کے دوران متعدد بار ایکس کی سروس جزوی طور پر بحال ہوئی لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے دوبارہ بند کردیا جاتا اور ابھی تک یہی سلسلہ جاری ہے۔
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پاکستان میں ایکس کی سروس کیوں بند ہے؟ حکومت نے بھی اس متعلق کوئی وضاحت جاری نہیں کی، تاہم سندھ ہائی کورٹ نے 22 فروری کو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو اس کی سروس بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔
پی ٹی اے نے تاحال عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا اور نہ ہی اس نے ایکس کی سروس بند ہونے سے متعلق کوئی وضاحت جاری کی ہے۔
ٹوئٹر کی حالیہ بندش سے قبل پلیٹ فارم کو 8 فروری کو بھی عام انتخابات کے موقع پر بند رکھا گیا تھا، اس وقت موبائل انٹرنیٹ سروسز بھی بند کی گئی تھیں۔
ماضی میں بھی پاکستان میں وقتا بوقتا مختلف مواقع پر ایکس سمیت فیس بک، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کی سروس جزوی یا مکمل طور پر کچھ عرصے کے لیے بند ہوتی رہی ہے۔
ملک میں ایکس کی سروس کی بندش کی وجہ سے زیادہ تر صارفین ٹوئٹر کو ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے ذریعے چلا رہے ہیں، تاہم زیادہ تر صارفین ایکس چلانے محروم ہیں۔
ملک بھر میں ٹوئٹر سروس کی بندش پر حکومت کو عالمی برادری کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے لیکن اس باوجود تاحال حکومت کی جانب سے پلیٹ فارم کی سروسز کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔