google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 پاکستان اور نظام کو خطرے میں نہ ڈالیں، نواز شریف - UrduLead
پیر , دسمبر 23 2024

پاکستان اور نظام کو خطرے میں نہ ڈالیں، نواز شریف

مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ تمام جماعتیں اپنی سیاست اور مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان اور نظام کو خطرے میں نہ ڈالیں، حکومت کے پہلے ڈیڑھ دو سال مشکلات سے بھرپور ہوں گے اور ہمیں اس دوران مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔

مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد شرکا سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آپ کا واسطہ اس مرتبہ بھی ایسے لوگوں سے پڑا ہے جن کی ذہنیت مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ہم 2013 کا الیکشن جیتے تو شروع سے ہی دھاندلی، دھاندلی کی رٹ لگنی شروع ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہر روز 35 پنکچر کی بات کیا کرتے تھے، پھر حکومت بننے سے قبل انتخابی مہم کے دوران وہ گر کر زخمی ہو گئے، ہم سب سے پہلے ان کی مزاج پرسی کے لیے ہسپتال پہنچے اور ہم نے اپنی انتخابی مہم کو 24 گھنٹے کے لیے بند کردیا تھا، ہماری پارٹی کے جیتنے کے بعد میں ان کے گھر گیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں جکہ سب جماعتوں ایک خاص ایجنڈے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام جماعتیں اپنی سیاست ضرور کریں، سیاست میں مخالفت بھی ضرور کریں لیکن پاکستان اور نظام کو خطرے میں نہ ڈالیں، میں بنی گالا میں ان کے گھر گیا اور وہاں طے ہوا کہ سب اکٹھے چلیں گے، اس کے بعد ہم نے اپنا کام شروع کیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ایک سنگین ترین مسئلہ تھا، معیشت کو سنبھالنا بہت بڑا مسئلہ تھا، اس وقت بھی پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا اور فیٹف کی گرے لسٹ میں آ چکاتھا اور اس کو ہم وائٹ میں لے کر آئے۔

انہوں نے کہا کہ میں بنی گالا میں مل کر آیا تو پتہ چلا کہ چند ہفتوں میں لندن میں اتحاد بن گیا ہے، طاہر القادری، موصوف اور کچھ دیگر لوگ پاکستان کے اندر دھرنوں کا پروگرام بنا رہے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے دھرنے شروع ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنے ہوتے رہے لیکن ہم نے اس کے باوجود کئی منصوبے شروع کیے، موٹرویز بناتے رہے، لوڈشیڈنگ ختم کرتے رہے اور بجلی کے کارخانے لگاتے رہے، دھرنے ہوتے رہے اور ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرتے رہے۔

مسلم لیگ(ن) کے قائد نے کہا کہ دھرنوں، احتجاج، گالی گلوچ کے باوجود ہم نے قوم سے کیے تمام وعدے پورے کیے، 2017 میں جب سپریم کورٹ نے مجھے فارغ کیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو نااہل کیا گیا، ایسا نہ پہلے میں نے سنا نہ آپ نے سنا ہو گا لیکن آج وہ جج کیا کسی کو منہ دکھانے کے لائق ہیں اور وہ جج جس نے چند مہینے میں ملک کا چیف جسٹس بننا تھا وہ استعفیٰ دے کر گھر جا رہے ہیں، یہ وہ جج تھے جنہوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا، آج وہ سب کہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ججوں کے علاوہ اور بھی کھلاڑی تھے، 2017 میں تو ایسا لگ رہا تھا کہ 2018 میں مسلم لیگ(ن) پھر جیتے گی اور زیادہ اکثریت سے واپس آئے گی، تو انہوں نے مسلم لیگ(ن) یا نواز شریف نہیں پہنچایا بلکہ پاکستان کو تباہ و برباد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا واسطہ ایسے لوگوں سے ہے کہ آپ کچھ بھی کر لیں، آپ جب بھی جیتیں گے تو ان کا رویہ ایسا ہی ہو گا جیسا دیکھنے میں آ رہا ہے، 2013 میں بھی یہی رویہ تھا کہ 35 پنکچر لگے ہیں، دھاندلی ہوئی ہے، وہ چار سے پانچ سال ہمارے اور نظام کے خلاف سازشیں کرتے رہے لیکن ان کے کسی بھی الزام سے نہ ڈرنا چاہیے نہ گھبرانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے دن رات محنت کی، ڈالر 104 روپے پر باندھ کر رکھا ہوا تھا، کس کے زمانے میں ڈالر 104 سے باہر نکلا اور پھر 200 سے بھی تجاوز کر گیا اور جو بھی ان کو لے کر آئے وہ پاکستان کے بہت بڑے مجرم ہیں اور آج پاکستان کو ٹھیک کرنا جان جوکھم کا کام نظر آتا ہے۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ یہ بہت مشکل حالات ہیں اور پاکستان کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، ابھی پہلے ڈیڑھ دو سال مشکل سے بھرپور ہوں گے لیکن اس دوران ہمیں ایک ہو کر رہنا ہے اور مخالفین کا بھرپور مقابلہ کرنا ہے، مجھے یقین ہے کہ اگلے ڈیڑھ دو سال میں ان مشکلات سے باہر نکل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت بہت زخمی ہے، ہمیں مل کر زخم بھرنے ہیں، میں دہائیوں سے اس ملک کو دیکھ رہا ہوں لیکن اس طرح کا زخمی پاکستان میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، اس ملک کو مصیبتوں اور مشکلوں سے نکالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ڈیڑھ سے دو سال میں ہمیں مشکل فیصلے کرنے ہوں گے، ہم نے 24 کروڑ عوام کو سکون دینا ہے اور بجلی گیس کے بلوں کو کم کرنا ہے، روپے کی قدر کو ٹھیک کرنا ہے، پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہے اور سوچے سمجھے منصوبے کے ساتھ چلیں گے تو یہ سفر آسان ہو جائے گا۔

مسلم لیگ(ن) کے قائد نے کہا کہ شہباز شریف نے جس ہمت حوصلے کے ساتھ پچھلا ڈیڑھ سال گزارا تو یہ انہی کی ہمت ہے، ان کی جگہ میں ہوتا تو شاید میں نہ چل سکتا، ابھی بھی شہباز ہی سب سے بہترین انتخاب ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر شہباز شریف کو وزیراعظم اور سردار ایاز صادق کو اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کے لیے نامزد کیا۔

اس سے قبل مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے مسلم لیگ(ن) کے اراکین قومی اسمبلی کو مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے ملک کے مختلف حصوں سے آزاد حیثیت میں کامیاب ہو کر مسلم لیگ(ن) میں شامل ہونے والے اراکین قومی اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں نواز شریف نے ملک میں لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم کردی تھی، سی پیک کے منصوبے آپ لے کر آئے اور پوری قوم اس کی گواہ ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ یہاں پر دھرنے تھے جس کی وجہ سے صدر شی جن پنگ کا دورہ ملتوی ہوا اور پوری قومی مایوسی کا شکار تھی لیکن آپ نے اس مایوسی کو پھیلنے نہ دیا اور چینی صدر اپریل 2015 میں وہ دوبارہ تشریف لائے تو معاہدے طے پائے۔

نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے ملک کے چاروں صوبوں کو موٹروے سے جوڑ دیا، موٹروے کا بانی کوئی اور نہیں بلکہ آپ ہیں، اسی طریقے سی آپ نے کراچی کا امن واپس بحال کیا، کراچی کے تباہ شدہ کاروبار کو رونقیں لوٹائیں اور لوگوں نے سکھ کا سانس لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی آگ دیکھ کر لگتا تھا کہ یہ آگ کبھی بجھ نہیں پائے گی، افواج پاکستان کے جوانوں، پولیس، ڈاکٹر اور اس عوام نے عظیم قربانیاں دیں لیکن آپ کی ہی قیادت میں دہشت گردی کی اس آگ کا مکمل خاتمہ ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جو منصوبے لگائے ان کی تختیاں گننے میں مہینوں لگ جائیں گے لیکن اس کے بدلے آپ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، یہاں جلاؤ، گھیراؤ اور جی ایچ کیو پر حملے جیسے واقعات ہوئے لیکن آپ نے آپ نے صبر سے کام لے کر منفی قوتوں کا مقابلہ کیا، عدالتوں کا سامنا کیا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

ملک کاروبار دوست نہیں رہا: پاکستان بزنس فورم

پاکستان بزنس فورم نے سال 2024 کو بزنس کمیونٹی اور عوام کے لیے مشکل ترین …