google.com, pub-3199947851844297, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ملک کی سلامتی سے بڑھ کر کوئی ایجنڈا، تحریک اور شخصیت نہیں ہے: آرمی چیف - UrduLead
پیر , مارچ 31 2025

ملک کی سلامتی سے بڑھ کر کوئی ایجنڈا، تحریک اور شخصیت نہیں ہے: آرمی چیف

قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردوں اور خوارج کے ہاتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا 

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی سے بڑھ کر کوئی ایجنڈا، تحریک اور شخصیت نہیں ہے جب کہ پائیدار استحکام کے لیے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔

پاک فوج کے سربراہ نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کے دوران اس امر پر زور دیا کہ بہتر گورننس اور مملکت پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کب تک ایک سافٹ اسٹیٹ کے طرز پر جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے، کب تک گورننس کی خلا کو کب تک افوج پاکستان اور شہداء کے خون سے بھرتے رہیں گے، علما سے درخواست ہے کہ وہ خوارج کی طرف سے اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا پردہ چاک کریں۔

آرمی چیف نے کہا کہ اگر یہ ملک ہے تو ہم ہیں، لہٰذا ملک کی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی چیز نہیں، پاکستان کے تحفظ کے لیے یک زبان ہو کر اپنی سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک بیانیہ اپنانا ہوگا۔

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ جو سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کو ان دہشتگردوں کے ذریعے کمزور کرسکتے ہیں تو آج کا دن ان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم متحد ہو کر نہ صرف ان کو بلکہ ان کے تمام سہولتکاروں کو بھی ناکام کریں گے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی سے بڑھ کر کوئی ایجنڈا، تحریک اور شخصیت نہیں ہے جب کہ پائیدار استحکام کے لیے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہو گا،یہ ہماری اور آنے والی نسلوں کی بقا کی جنگ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ ہے جو کچھ بھی ہو جائے انشا اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔

پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، وزیراعظم

اس سے قبل، وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے اور ادارے دشمن عناصر کے ارادے ناکام بنارہے ہیں اور ہم قانون نافذ کرنے والوں کی بہادری کوسراہتے ہیں۔

شبہاز شریف نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی ہے اور متاثرہ خاندانوں سے گہری یکجہتی کااظہار کیا جب کہ کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر اظہار افسوس کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کیساتھ دہشت گردی کے مقابلہ کے لیے سیاسی اتفاق رائے پر زوردیا جب کہ کمیٹی نے اعادہ کیاکہ اس بارے میں مشاورت کا عمل آئندہ بھی جاری رہے گی۔

قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردوں اور خوارج کے ہاتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا۔ 

اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس ہوا، جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ 

اجلاس کے دوران قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردوں اور خوارج کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کےلیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

اعلامیہ میں کہا گیا کہ کمیٹی نے قومی سلامتی کی موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کی حالیہ لہر پر تفصیلی غور کیا۔

اجلاس کے دوران افغانستان میں شدت پسند دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ہر قسم کی ہمدردی کے اظہار کی مذمت کی گئی۔ 

اسی طرح دہشت گردی کے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے قومی و ضروری قوانین نافذ کرنے اور اداروں کی بھرپور حمایت پر زور دیا گیا۔ 

اعلامیہ کے مطابق فورم نے زور دیا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا خاتمہ ممکن بنانے کیلئے مربوط اور منظم حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے کسی بھی گروہ کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے گی۔

اعلامیہ کے مطابق کمیٹی نے سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے بیانیے کو فروغ دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کی اور کہا کہ پاکستانی اداروں کو قانون نافذ کرنے اور قومی سلامتی کے معاملات میں مکمل آزادی ہونی چاہیے۔

کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کےلیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کےلیے وسائل فراہم کیے جائیں۔

پارلیمانی کمیٹی نے زور دیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو کمزوری نہیں دکھانی چاہیے، ایک مضبوط اور مربوط حکمت عملی کے تحت قومی سلامتی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان شریک ہوئے۔

اجلاس میں سیاسی قائدین، آرمی چیف، اہم دفاعی و حکومتی شخصیات اور سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض ارکان کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔

About Aftab Ahmed

Check Also

جے آئی ٹی کی علیمہ خان سے 5 گھنٹوں تک تفتیش

سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین پی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے